أَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاءُ ۚ بَنَاهَا
کیا پیدا کرنے میں تم زیادہ مشکل ہو یا آسمان؟ اس نے اسے بنایا۔
(27۔36) پس تم قریش اپنے غلط خیال (کہ مکرر پیدائش نہ ہوگی اس) سے باز آجائو کیا تمہارا مکرر پیدا کرنا بڑا سخت کام ہے یا آسمان کا بنانا دیکھو اور خوب دیکھو کہ اللہ نے اس آسمان کو بنایا اس کی بلندی کو خوب اونچا کیا اتنا کہ کروڑوں میل اونچا ہے پھر اس کو صاف ہموار کیا ایسا کہ کہیں شگاف یا سوراخ نام کو نہیں اور دیکھو اسی اللہ نے رات دن پیدا کئے اس آسمان کے نیچے کی رات کو دن کی نسبت سیاہ بنایا اور اسی کے نیچے روشنی پیدا کی یعنی دن کو روشن کیا تم دیکھتے ہو کہ رات دن ایک دوسرے کے ساتھ دورہ کرتے ہیں اور دیکھو زمین کو جو دراصل آسمان سے پہلے پیدا ہوچکی تھی مگر ٹھوس گولے کی طرح تھی اللہ نے جب آسمان بنایا تو اس کے بعد زمین کو موجودہ مشہور صورت میں بچھا دیا ایسا بچھایا کہ تمہاری ضرورتوں کے سامان اس میں ودیعت کر دئیے دیکھو اس کے چشموں کی جگہ سے اس کا پانی نکالا اور پانی کے ساتھ اس زمین کا چاراپیدا کیا جس کی تم کو سخت ضرورت ہے اور اس کی قدرت کا نظارہ دیکھو کہ خشک زمین جو بوجہ کثرت پانی کے کانپ رہی تھی اس پر پہاڑ گاڑ دئیے تاکہ زمین ڈانواں ڈول حرکت نہ کرے جو تمہاری تکلیف کی باعث نہ ہو بلکہ مستقر رہ کر تمہارے لئے غذا پیدا کرے۔ یہ سب انتظام تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے گذارے کے لئے کیا تاکہ تمہارے مویشی کھا کر تمہاری خدمت کریں اور تم ان سے خدمت لے کر زمین کو آباد کرو اور اللہ کا دیا ہوا رزق کھائو پھر کیا یہ سب انتظام بے نتیجہ اور بے حساب ہے نہیں بلکہ اس کے لئے ایک وقت مقرر ہے جس کا نام روز قیامت یا بڑی مصیبت ہے پس جب وہ بڑی مصیبت کی گھڑی آجائے گی یعنی جس روز انسان اپنی کی ہوئی کوشش نیک ہو یا بد یاد کرلے گا اور دوزخ ہر دیکھنے والے کے سامنے کی جائے گی