وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا
قسم ہے ان ( ہواؤں) کی جو جانے پہچانے معمول کے مطابق چھوڑی جاتی ہیں!
(1۔24) قسم ہے ہوائوں کی جو حسب دستور چلتی ہیں اور ان ہوائوں کی جو تیزی سے چلتی ہیں اور ان ہوائوں کی جو بادلوں کو پھیلا دیتی ہیں اور ان ہوائوں کی جو جڑے ہوئے بادلوں کو پھاڑ دیتی ہیں اور ان ملائکہ کی جماعتوں کی قسم ہے جو انبیاء کرام پر نصیحت پہنچاتی ہیں تاکہ مخلوق کے عذر دور کریں اور عذاب آخرت سے ڈرا دیں ان ساری قسموں سے مقصود یہ ہے کہ تم کو بتایا جائے کہ جس عذاب سے تم کو ڈرایا جاتا ہے وہ ضرور واقع ہوگا اگر یہ معلوم کرنا چاہو کہ وہ کب ہوگی اور اس کی علامات کیا ہوں گی پس سنو قریب قیامت جب ستارے بے نور ہوجائیں گے کیونکہ ان کو نور سورج سے حاصل ہے اور سورج تو اس روز بے نور ہوجائے گا تو ان کو کہاں سے ہو‘ اور جب بحکم اللہ آسمان پھٹ جائے گا اور جب پہاڑ اڑا دئیے جائیں گے اڑا کر سمندر ان سے پاٹ دیا جائے گا ایسا ہوگا کہ زمین ساری ایک سان ہوجائے گی اور جب اللہ کے بھیجے ہوئے رسول قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے کس روز کے لئے ان کو ملتوی رکھا گیا تھا فیصلے کے دن کے لئے تمہیں کیا معلوم وہ فیصلے کا دن کیا ہے پس کچھ نہ پوچھو وہ کیسا ہولناک ہے انبیاء کرام کی حقانی تعلیم کے مکذبوں جھٹلانے والوں کے لئے اس روز افسوس ہوگا افسوس تو اب بھی ہے کہ یہ سمجھنے کو رخ نہیں کرتے کیا ہم (اللہ) نے پہلے مجرموں کو تباہ نہیں کیا عاد‘ ثمود‘ فرعون وغیرہم کے قصے یہ لوگ سن چکے ہیں غور کریں تو اس سے اس نتیجہ پر پہنچیں کہ ہم مجرموں بدکاروں کو تباہ کیا کرتے ہیں اور ان کے بعد اور لوگوں کو لاتے ہیں یعنی دنیا کو آبادی سے خالی نہیں چھوڑتے پھر جب وہ لوگ پیچھے آئے ہوئے بھی بدکاریوں میں لگ جاتے ہیں تو ان کو بھی اٹھالیتے ہیں اسی طرح ہم مجرموں کے ساتھ معاملہ کرتے رہتے ہیں مگر مکذب لوگ سمجھتے نہیں۔ اس لئے اس روز مکذبوں کے حق میں افسوس ہوگا اے جھٹلانے والو ! کیا ہم (اللہ) نے تم کو ایک حقیر پانی نطفے سے پیدا نہیں کیا بے شک کیا جس کی تفصیل یہ ہے کہ تمہارے لئے غذا پیدا کی اس غذا سے خون بنایا خون سے منی کا نطفہ بنایا نطفہ کو مرد و عورت کے ملاپ سے رحم میں پہنچایا پھر اس کو ایک مضبوط محفوظ مکان عورت کے رحم میں ایک معین وقت۔ ٦‘ ٧‘ ٨‘ ٩۔ ماہ تک ٹھیرائے رکھا پھر ہم نے اس کا یعنی اس کی ترقی تنزل جسمانی کیفیت موت وحیوٰۃ کا وقت مقرر کردیا ہم بڑے اچھی قدرت والے ہیں ہمارا مقررہ وقت کیا مجال غلط ہوجائے اسی لئے اس روز جھٹلانے والوں کے حق میں افسوس ہوگا