سورة الإنسان - آیت 7

يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو اپنی نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی مصیبت بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہوگی۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

ان نیک لوگوں کے نیک افعال سے سوال ہو تو سنو ! پہلی بات ان میں یہ تھی کہ یہ لوگ شرعی واجبات ادا کیا کرتے ہیں اور اس روز یوم جزا کے واقعات سے ڈرتے ہیں جس کی تکلیف بہت لمبی ہے یعنی ان کو ہر دم خوف دامن گیر رہتا ہے کہ روز حساب ہم کو سرخروئی حاصل ہو اور اس میں الٰہی باز پرس سے چھوٹ جائیں جیسے کسی محنتی طالب علم کو امتحان میں پاس ہونے کا فکر دامن گیر رہتا ہے۔