سورة التحريم - آیت 1

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

اے ہمارے پیارے نبی جس چیز کو اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے تم اسے اپنے نفس پر حرام کیوں کرتے ہو کسی چیز کو طبیعت نہ چاہے نہ کھائو۔ مگر مثل حرام کے ترک کرنا تو اچھا نہیں اللہ جانتا ہے کہ بنیت صالحہ تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو کیونکہ اخلاقی اصول ہے کہ جس گھر میں میاں بیوی کے درمیان سوء مزاجی ہو وہ گھر آباد نہیں رہتا اس اصول سے میاں کو بیوی کی رضا جوئی کرنی جائز بلکہ مستحسن کام ہے مگر چونکہ تم نبی ہو تمہارا ہر کام امت کے لئے شاہراہ ہدایت ہے اس لئے آئندہ ایسا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اللہ تعالیٰ بخشنہار مہربان ہے