هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ
یہ وہی ہیں جو کہتے ہیں کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو اللہ کے رسول کے پاس ہیں، یہاں تک کہ وہ منتشر ہوجائیں، حالانکہ آسمانوں کے اور زمین کے خزانے اللہ ہی کے ہیں اور لیکن منافق نہیں سمجھتے۔
تم مسلمان ان کو نہ جانتے ہو تو سنو یہ وہی لوگ ہیں جو غریب مہاجرین مسلمانوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کرتے ہیں کہ اے مدینہ والو ! جو لوگ محمد رسول اللہ کے پاس ادھر ادھر سے آکر رہتے ہیں اور ہم اہل مدینہ کے برابر بلکہ زیادہ قرب کے مدعی بنے بیٹھے ہیں حالانکہ ہماری (اہل مدینہ کی) روٹیوں سے پلتے ہیں ان پر اپنا مال نہ خرچ کیا کرو یہاں تک کہ معاش کی تنگی سے خود بخود منتشر ہوجائیں پس یہی ان مہاجرین کا علاج ہے کہ بائیکاٹ کر کے ان کو سیدھا کردو۔ حالانکہ اللہ سب کا رزاق ہے اور آسمانوں اور زمینوں کے خزانے اللہ ہی کے قبضے میں ہیں وہ جس طرح چاہے رزق دے سکتا ہے اس کے رزق دینے کے طریق سب مفتوح ہیں کسی طریق پر کسی غیر اللہ کا قبضہ نہیں لیکن یہ سیاہ باطن منافق لوگ سمجھتے نہیں ان کو اتنی بھی تمیز نہیں کہ اس شعر کا مضمون سمجھیں ؎ اللہ گر بحکمت بندد درے کشائد بلطف و کرم دیگرے