سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
ان پر برابر ہے کہ تو ان کے لیے بخشش کی دعا کرے، یا ان کے لیے بخشش کی دعا نہ کرے، اللہ انھیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، بے شک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
پس وہ سن رکھیں کہ ان کو اگر بخشش کی حاجت نہیں تو یہاں بھی کوئی خاص ضرورت ان کی نہیں اے نبی تو بھی سن رکھ کہ ان نالائقوں کے حق میں برابر ہے کہ تو بخشش مانگے یا نہ مانگے اللہ ان کو ہرگز نہیں بخشے گا۔ کیونکہ بخشش کے لئے دو ہی طریق ہیں یا تو بندہ گنہگار۔ خود توبہ کر کے متوجہ ہو یا الٰہی توفیق اس کی رفیق ہو۔ خود تو یہ لوگ توبہ کرنے سے رہے جن کی اکڑ یہ ہے کہ وہ استغفار نہ کرتے ہیں نہ کراتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ اللہ اپنی رحمت سے دستگیری کر کے ہدایت کرے یعنی توفیق توبہ کی دے تو سنو ! اس کے ہاں یہ قانون ہے کہ اللہ تعالیٰ بدکار قوم کو ہدایت خاصہ نہیں دیا کرتا یعنی جو ہدایت خاص بندوں کا حصہ ہے اس سے بدکار لوگ محروم ہیں۔ پس دونوں راستے ان کی ہدایت کے مسدود ہیں