إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ
اگر وہ تمھیں پائیں تو تمھارے دشمن ہوں گے اور اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں تمھاری طرف برائی کے ساتھ بڑھائیں گے اور چاہیں گے کاش! تم کفر کرو۔
تم ان سے دوستانہ کرتے ہو اور ان کا یہ حال ہے کہ اگر وہ تم پر قابو پائیں تو تمہارا سر کچلنے کو تمہارے اصلی دشمن ہوجائیں اور تکلیف دینے کو تمہاری طرف اپنے ہاتھ اور زبان دراز کریں جس سے مقصد ان کا یہ ہے کہ تم بحیثیت مسلمان ہونے کے ہٹ جائو اس لئے تم کو کمزور کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم اسلام کو جو ان کی نگاہ میں کانٹا سا کھٹکتا ہے چھوڑ کر کافر ہوجائو کافر ہونے کی کئی وجہ ہوتی ہیں ایک یہ کہ مسلمان کے دل میں اسلام کے حق میں شبہات پیدا ہوں اس کا علاج تو یہ ہے کہ کسی سمجھدار سے شبہات دور کرائے دوسری وجہ یہ ہے کہ کفار رشتہ داروں کا لحاظ کفر کی طرف کھینچے ) ہندوستان میں جب سے اسلام آیا ہے غیر مسلموں کو کانٹا چبھتا تھا مگر آج کل یہ کانٹا خصوصیت سے تیز ہوگیا ہے اسی لئے اس کے نکالنے کو ہندو اقوام نے باوجود اپنے اندر شدید اختلاف رکھنے کے کہیں ہندو سنگھٹن بنائی ہے یعنی ہندوئوں کا اجتماع اور کہیں ہندو مہاسبھا بنائی جاتی ہے ان سب سے بڑ کر شدھی سبھا ہے۔ جس کا یہ کام ہے جو اس آیت میں کفار مخالفین کا بتایا گیا ہے یعنی مسلمانوں کو کافر بنانا پس مسلمانوں کو ہوشیار رہنا اور سمجھ رکھنا چاہیے کہ ہنود کا یہ فعل وہی ہے جو کفار عرب زمانہ رسالت میں کرتے تھے پھر جو ان کا انجام ہوا وہی ان کا ہوگا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ منہ (