لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو یقیناً تو اسے اللہ کے ڈر سے پست ہونے والا، ٹکڑے ٹکڑے ہونے والا دیکھتا۔ اور یہ مثالیں ہیں، ہم انھیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں، تاکہ وہ غور وفکر کریں۔
ایسے لوگوں میں داخل ہونیکا طریق صرف یہ ہے کہ ہمارے اتارے ہوئے قرآن پر عمل کریں جس کی صفت مؤثرہ یہ ہے کہ اگر ہم اس قرآن کلام اللہ کو پہاڑ پر اتارتے تو تم اسے دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے ڈر جاتا بلکہ پھٹ جاتا کیونکہ وہ جانتا کہ ایسے کلام پر عمل کرنا میرے ذمہ ڈالا گیا جس کا بھیجنے والا ایسے قدرت والا ہے کہ اس کے پکڑے ہوئے کو کوئی چھڑا نہیں سکتا۔ اللہ جانے مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی تو میری کیا حالت ہوگی حقیقت میں یہ پہاڑوں کا ذکر تمثیلات ہیں جو ہم (اللہ) لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں۔ ورنہ پہاڑ پر قرآن یا کلام اللہ اترنے کا کوئی مطلب نہیں کیونکہ وہ مکلف نہیں لہذا یہ فرضی مثال بغرض تفہیم ہے۔