سورة الرحمن - آیت 29

يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اسی سے مانگتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے، ہر دن وہ ایک (نئی) شان میں ہے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

دیکھو اس کی شان ایسی بلند تر ہے کہ کل آسمان والے اور زمین والے سب لوگ اپنی حاجات اسی واحد لا شریک سے مانگتے ہیں۔ مانگنا ان کا دو طرح سے ہے ایک فطرۃ دوم حاجۃً۔ یعنی جس وقت کسی مخلوق کو کسی قسم کی حاجت ہوتی ہے تو وہ طبعاً اپنے خالق کی طرف جھکتی ہے دوسری صورت زبان سے طلب کرنے کی ہے ان دونوں قسم کی حاجتوں کو پورا کرنے والا اللہ ہی ہے اور کوئی نہیں۔ وہ (اللہ) ہر دن بلکہ ہر آن ایک بلند شان کے مطابق مخلوق کے انتظام میں ہے۔ کوئی دن اور کوئی وقت ایسا نہیں آیا جس میں وہ دنیا کے انتظام اور نگرانی سے بے خبر ہو۔ اگر وہ بے خبر ہو۔ یا انتظام کسی اور کے ہاتھ میں دے دے۔ تو دنیا کا وجود نہ رہے۔ بلکہ فوراً فنا ہوجائیں۔ کیا تم نے مولانا جامی مرحوم کا قول نہیں سنا۔ ؎ اوچو جان ست وجہاں چوں کالبد کالبد ازوے پذیرد آلبد