كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ
ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا تو انھوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور انھوں نے کہا دیوانہ ہے اور جھڑک دیا گیا۔
یہ واقعات ہیں جن کی وجہ سے اس روز کو نکڑ یعنی ناپسندیدہ کہا گیا۔ یہ ناپسندیدگی کفار کے حق میں ہوگی جو اس دن کی جزا و سزا سے منکر ہیں ان سے پہلے منکروں نے بھی اس دن کے ماننے سے انکار کیا تھا چناچہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم نے اس کی تعلیم سے انکار کیا یعنی انہوں نے ہمارے بندے نوح (علیہ السلام) کی تکذیب کی اور کہنے لگے کہ یہ تو مجنون ہے نہ صرف مجنون بلکہ ہمارے معبودین کی طرف سے جھڑکا ہوا ہے اسی لئے بہکی بہکی باتیں کرتا ہے مگر حالت اصلی یہ تھی کہ حضرت نوح ( علیہ السلام) کی پا کیزہ تعلیم ان کے گندے دماغوں کے خلاف تھی اس لئے وہ اس کو ناپسند کرتے تھے