فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ
سو اس پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں اور سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر۔
(39۔45) پس اے نبی ! ہر کام میں اس اللہ کی طرف رجوع کیا کر اور جو جو کچھ یہ لوگ تیرے حق میں ناشائستہ الفاظ کہتے ہیں تو اس پر صبر کیا کر اور الٰہی تعلق اور عبودیت کا اظہار کرنے کو طلوع شمس سے قبل اور غروب سے پہلے اللہ کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح یعی اس کو پاکی سے یاد کیا کر اور صبح شام سبحان اللہ وبحمدہ بکثرت پڑھا کر اور رات کو بھی کچھ دیر تک اور نماز کے بعد بھی تسبیح سبحان اللہ وبحمدہ پڑھا کر اور امت کو بھی حکم دے کہ پڑھا کریں اور تسبیح تہلیل پڑھتے اور دیگر امور مذہبی کے ادا کرتے وقت اس ہیبت ناک دن کی طرف کان لگائے رہا کر یعنی دل میں اس کا دھیان رکھا کرو۔ جس روز پکارنے والا فرشتہ پاس ہی سے پکارے گا کیونکہ اس کی آواز ایسی بلند اور دور رس ہوگی کہ ہر ایک شخص اس کو ایسا سنے گا گویا اس کے پاس سے کوئی بلا رہا ہے یعنی جس روز سچی واقعی نہ فرضی آواز کو سب لوگ سنیں گے آواز کا مضمون ہوگا۔ اے سڑی گلی ہڈیو ! اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ زندہ ہوجائو۔ یہ سنتے ہی سب قبروں سے یا جہاں کہیں فنا ہو کر دبے دبائے ہوں گے نکل پڑیں گے کیونکہ وہ دن قبروں سے نکلنے کا ہوگا اس میں کچھ شک نہیں کہ ہم ہی دنیا کو زندگی بخشتے ہیں اور ہم ہی مار دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم ہی سب کچھ کرتے کراتے ہیں سب دنیا کو ہمارے ساتھ وابستگی ہے اور ہماری طرف ہی سب کا رجوع ہے جیسا معلول کو علت کی طرف رجوع ہوتا ہے یہ وہ دن ہوگا جس دن یہ لوگ زمین کو پھاڑ کر فوراً نکل پڑیں گے ان لوگوں کا خیال کہ ایسا خروج کیسے ہوگا بالکل نا سمجھی پر مبنی ہے۔ یہ جمع کرلینا ہم پر بہت آسان ہے۔ کوئی بڑی بات نہیں۔ بھلا غور تو کریں کہ کسی چیز کا نئے سرے سے پیدا کرنا مشکل ہوتا ہے یا ایک دفعہ بن جانے کے بعد بنانا؟ تمہارا خیال ہی اگر مانا جائے تو اس کا جواب بس یہی کافی ہے کہ ایک دفعہ جب ہم نے دنیا کو بنا دیا تو اب دوبارہ بنانا اس کا پہلے کی نسبت آسان ہوگا۔ یہ جواب ان لوگوں کے مسلمہ پر ہے۔ ورنہ ہم (اللہ) کو تو سب کام آسان ہیں۔ ہم سب کچھ کرسکتے ہیں مگر ہمارا حلم اور علم بھی بہت وسیع ہے دیکھو جو کچھ یہ لوگ تیرے حق میں اے نبی ! کہتے رہتے ہیں کہ یہ جادوگر ہے جھوٹا ہے وغیرہ یہ سب باتیں ہم خوب جانتے ہیں مگر تو باوجود نبی ہونے کے آخر مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے۔ مخلوق کا حوصلہ خالق کے برابر نہیں ہوتا۔ اس لئے تو ان کی شرارت پر گھبراتا ہے مگر یاد رکھ کہ تو ان پر جابر حاکم کی طرح مسلط داروغہ نہیں ہے کہ ان کو جبرا مسلمان بنائے یا ان کے تعمیل نہ کرنے پر تجھ سے باز پرس ہو۔ بس تیرا فرض صرف یہی ہے اس سے زیادہ نہیں کہ جو شخص میرے (اللہ کے) عذاب سے ڈرے تو اس کو قران پڑھ کر سمجھا دے۔ نہ مانے تو اپنا سر کھائے والسلام ما بخیر شما بسلامت۔