قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
بدویوں نے کہا ہم ایمان لے آئے، کہہ دے تم ایمان نہیں لائے اور لیکن یہ کہو کہ ہم مطیع ہوگئے اور ابھی تک ایمان تمھارے دلوں میں داخل نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو گے تو وہ تمھیں تمھارے اعمال میں کچھ کمی نہیں کرے گا، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
چنانچہ یہ دیہاتی لوگ کسی دنیاوی غرض سے جھوٹ موٹ کہتے ہیں کہ عرصہ ہوا ہم تمہاری کتاب پر ایمان لا چکے ہیں۔ تمہارے رسول کی تصدیق کرتے ہیں قیامت کو مانتے ہیں ایمان کی اور پہچان کیا ہے۔ تو اے نبی ! ان کو کہہ کہ تم ہرگز ایمان نہیں لائے ایمان تو دل سے ہوتا ہے اور یہ تمہارے منہ کی باتیں ہیں اس لئے ایمان کا دعوی نہ کرو۔ ہاں یہ کہو کہ ہم ظاہری صورت میں مسلمان ہیں یعنی مردم شماری میں تم مسلمان ہو اور ایمان تمہارے دلوں میں ابھی نہیں گھسا اور سچ تو یہ ہے کہ تمہارے اظہار کرنے کی حاجت نہیں۔ اگر تم اللہ اور رسول کی تابعداری کرو گے تو بے فکر رہو۔ وہ بھی تمہارے اعمال میں سے کچھ کاٹ نہ کرے گا۔ یعنی جو کچھ کرو گے وہی پائو گے بلکہ اپنی بخشش اور مزید عنایت کرے گا۔ کیونکہ یقینا اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔