سورة محمد - آیت 18

فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو وہ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے قیامت کے کہ وہ ان پر اچانک آجائے، پس یقیناً اس کی نشانیاں آچکیں، پھر ان کے لیے ان کی نصیحت کیسے ممکن ہوگی، جب وہ ان کے پاس آجائے گی۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(18۔19) مگر یہ مشرکین عرب جو تیرے برخلاف ایسے جمے ہوئے ہیں کہ کسی طرح راستی ناراستی کی پرواہ نہیں کرتے ان کے ظاہری حال سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ فورا ان پر آجائے تو سیدھے ہوجائیں اے لو اس کی علامات تو آگئیں۔ نبی آخر الزمان پیدا ہوچکے۔ نبوۃ ختم ہوگئی۔ جبرئیل کا وحی لے کر آنا بند ہوگیا۔ معجزات ظاہر ہوچکے۔ پھر جب وہ اصل قیامت آ موجود ہوگی تو اس وقت ان کو کیا خاک نصیحت ہوگی ؟ اس وقت تو ان کے حق میں یہ شعر موزوں ہوگا عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مؤمن ! آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہو گے پس تم ان کی بے ہودہ گوئی پر کان نہ لگائو اور دل سے جان رکھو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پس تم اسی پر اپنا اعتقاد رکھو اور اپنے گناہوں اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں کے گناہوں کے لئے اللہ سے بخشش مانگا کرو۔ یعنی اس طرح دعا مانگا کرو جس طرح ہم نے تم کو سکھائی ہے :۔ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلَّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَا انَّکَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌ (پ۔ ٢٨۔ ع ٤) اللہ تمہارے کاموں میں دوڑ دھوپ کرنا‘ کسی جگہ تمہارا آنا جانا اور کسی ایک جگہ مقام کر کے ٹھہرنا سب جانتا ہے جہاں جائو اس کا خیال رکھو کہ ہم اللہ کے حضور میں ہیں