سورة الأحقاف - آیت 20

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جس دن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، آگ پر پیش کیے جائیں گے، تم اپنی نیکیاں اپنی دنیا کی زندگی میں لے جا چکے اور تم ان سے فائدہ اٹھا چکے، سو آج تمھیں ذلت کے عذاب کا بدلہ دیا جائے گا، اس لیے کہ تم زمین میں کسی حق کے بغیر تکبر کرتے تھے اور اس لیے کہ تم نافرمانی کیا کرتے تھے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

اور سنو ! جس روز کافر لوگ دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے تو سب سے پہلے ان کو یہ کہا جائے گا کہ تم دنیا میں لذتیں پا چکے اور اس میں خوب فائدے اٹھا چکے مگر چونکہ تم نے لذتوں اور نعمتوں کے شکرئیے نہ کئے پس آج تم کو ان اعمال بد کے عوض میں ذلت کا عذاب پہنچایا جائے گا کیونکہ تم لوگ ملک میں ناحق تکبر اور بدمعاشی کرتے تھے غریبوں اور زیردستوں کو ستاتے اور ظلم زیادتی کرتے تھے اسی کی سزا تم کو بھگتنی ہوگی کیا تم نے سنا نہیں ؟ شیخ سعدی مرحوم کیا کہہ گئے ہیں۔ ؎ مہازور مندی مکن برکہاں ! کہ بریک نمط مے نماند جہاں