سورة فصلت - آیت 1

م

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

حۤم۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔9) میں اللہ رحمن رحیم ہوں یہ کتاب قرآن مجید رحمن رحیم کی صفت رحمانیت کے تقاضا اور اس کی طرف سے نازل ہوئی ہے یہ ایسی کتاب ہے کہ اس کے احکام کھول کھول کر بیان کئے گئے ہیں اس کا نام قرآن عربی ہے ان لوگوں کے لئے بیان ہوئی ہیں جو علم رکھتے اور علم سے کام لیتے ہیں یعنی جو لوگ الٰہی کاموں کو جانتے اور احکام الٰہیہ کی پہچان رکھتے ہیں انکو یہ کتاب بہت جلد ہدایت کرتی ہے یہ کتاب نیک کاموں پر خوش خبری دینے والی اور برے کاموں پر ڈرانے والی ہے دونوں باتیں کیسی مفید اور ضروری ہیں مگر پھر بھی ان میں سے بہت سے لوگ اس سے روگردان ہو کر اس کو نہیں سنتے اور اس کے جواب میں کہتے ہیں ہم اس کو نہ سنیں گے کیونکہ جس بات کی طرف تو ہم کو بلاتا ہے ہمارے دل اس سے پردوں میں محفوظ ہیں اور ہمارے کانوں میں ٹھوس سے گرانی ہے اور ہم میں اور تجھ میں ایک حجاب پردہ ہے پس تو اپنا کام کئے جا ہم اپنا کریں گے۔ یہ ان کا جواب کیسا نامعقول ہے کہ نصیحت کو بھی سننا گوارا نہیں کرتے۔ مگر بیمار‘ مخلص طبیب کی بات کو سننا نہ چاہے تو کیا طبیب بھی اس کو چھوڑ دے گا۔ ہرگز نہیں اس لئے بطور تبلیغ تو اے نبی ! ان لوگوں کو کہہ کہ سوائے اس کے نہیں کہ میں تمہاری طرح کا ایک آدمی ہوں جیسے تم ماں باپ سے پیدا ہوئے ہو میں بھی ہوں جیسے تم کھاتے پیتے ہو میں بھی کھاتا ہوں۔ ہاں فرق مراتب ضرور ہے سو وہ یہ ہے کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے یعنی مجھ الٰہی حکم پہنچا ہے کہ تمہارا سب کا معبود ایک ہے پس تم اس کی طرف سیدھے ہو کر چلو اور گناہوں پر اس سے بخشش مانگا کرو اور یقین جانو کہ جو مشرک لوگ اپنے آپ کو شرک کی نجاست سے پاک نہیں کرتے اور آخرت کی زندگی سے بھی منکر ہیں ان کے لئے تباہی اور تباہی پر افسوس ہے وہ اس وقت افسوس کریں گے مگر ان کا افسوس کچھ کام نہ آئے گا کیونکہ وہ موقع افسوس کا نہ ہوگا۔ ہاں جو لوگ ایمان لا کر نیک عمل کئے ہوں گے ان کے لئے غیر منقطع اجر ہوگا جو کبھی ختم نہ ہوگا اور وہ دائمی عیش میں رہیں گے پس تم دیکھ لو کہ تم کدھر ہونا پسند کرتے ہو۔ اے نبی ! تو ان کو کہہ تم جو اس سیدھی بات اور سچی تعلیم کو نہیں مانتے کیا تم اس ذات پاک اللہ سے منکر ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا یعنی اڑتالیس گھنٹوں کی مدت میں جتنی دو دن کی ہوتی ہے زمین کو موجود کردیا۔ گو اس وقت سورج نہ تھا جس سے دن رات میں امتیاز اور شمار ہوتا۔ اتنا کام وہ ایک لمحہ میں بھی کرسکتا تھا مگر زمین کے تغیرات اس کے مقتضی تھے کہ اتنی دیر لگے اس کی حکمت کا تقاضا بھی یہی تھا غرض اسی نے زمین کو پیدا کیا جس پر تم لوگ بستے اور رہتے سہتے ہو اور تم اس کے لئے شریک بناتے ہو۔ یہ اللہ تمام جہان کا پروردگا ہے یہاں تک کہ تمہارے مصنوعی معبودوں کا بھی یہی پروردگار ہے