سورة غافر - آیت 1

م

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

حۤمۤ۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔6) اللہ بڑا رحم کرنے والا بڑا مہربان ہے۔ یہ کتاب قرآن اللہ غالب بڑے علم والے کی طرف سے اتری ہے جو گناہ بخشنے والا توبہ قبول کرنے والا سرکشی پر سخت عذاب والا اور بڑی سکت یعنی فضل والا ہے اہل دانش ان لفظوں کو غور سے سنیں تو اس نتیجے پر پہنچ جائیں کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اس لئے دنیا کے سب امور کا رجوع اسی کی طرف ہے کوئی چیز دنیا میں ایسی نہیں جس کا تعلق اس کے ساتھ نہ ہو یا وہ اس کے ارادہ کے بغیر وجود پذیر ہوسکے ایسے الٰہی مالک الملک کی کتاب کی بہت کچھ قدرو منزلت ہونی چاہیے یہی وجہ ہے کہ جو بھلے آدمی اور دانشمند ہیں وہ تو اس کتاب کو سراسر صحیح جانتے ہیں اور جو لوگ ہر ایک سچی بات سے منکر ہونے کے عادی ہیں وہی اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں گو وہ اپنے آپ کو بڑی طاقتور قوم جانتے ہیں لیکن درحقیقت وہ کچھ بھی نہیں پس (اے نبی) تو ان لوگوں کے ادھر ادھر بغرض تجارت یا سیاحت وسیاست ملک میں پھرنے سے دھوکہ نہ کھائیو ! اسی طرح ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد دوسری قوموں نے احکام الٰہی کی تکذیب کی تھی اور ہر ایک قوم نے اپنے رسول کے گرفتار کرنے کا قصد کیا تھا۔ اور بیہودہ طریقے سے رسولوں کے ساتھ مباحثہ کرتے رہے تاکہ اس اپنے بیہودہ طریق سے الٰہی سچائی کو دبا دیں۔ مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہوئے پھر میں (اللہ) نے ان کو پکڑا پس میرا عذاب کیسا ہوا؟ ان کی بہت بری گت بنی۔ اسی طرح تیرے پروردگار کا حکم ان لوگوں پر ثابت ہوچکا ہے جو ان تیرے مخاطبوں میں سے کافر ہیں کہ وہ جہنمی ہیں۔