سورة الزمر - آیت 68

وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور صور میں پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہوں گے، مر کر گر جائیں گے مگر جسے اللہ نے چاہا، پھر اس میں دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو اچانک وہ کھڑے دیکھ رہے ہوں گے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(68۔75) اور سنو ! جس دن صور میں پھونکا جائے گا یعنی دنیا کے فنا کا وقت آئے گا تو آسمان اور زمین والے سب لوگ بے ہوش ہوجائیں گے گویا مرے پڑے ہیں مگر جس کو اللہ محفوظ رکھنا چاہے گا وہ بے ہوش نہ ہوگا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد آخر سب فنا ہوجائیں گے پھر مدت مدید اور عرصہ بعید کے بعد اس صور میں ایک دفعہ اور پھونکا جائے گا تو وہ سب لوگ کھڑے دیکھتے ہوں گے۔ اور اپنے اعمال کی جزا سزا ان کو سامنے نظر آئے گی کیونکہ آج کل جو دنیا میں آخرت سے حجابات آئے ہوئے ہیں اس روز یہ سب اٹھ گئے ہوں گے زمین اپنے پروردگار کے نور سے روشن ہوجائے گی اور ہر قسم کے پردے اٹھ جائیں گے اور اعمال کا دفتر سب کے سامنے رکھا جائے گا انبیاء اولیاء صلحا اور شہد سب لائے جائیں گے محکمہ قضا قائم ہوگا سب لوگ صالح اور طالح حاضر کئے جائیں گے اور ان میں سچا فیصلہ کیا جائے گا۔ اور ان پر کسی قسم کا ظلم نہ ہوگا۔ اور ہر ایک نفس کو اس کے کئے کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ پورے اور ادھورے کی فکر مت کریں جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ کو خوب معلوم ہے اور جو لوگ اللہ کی کتاب اور احکام سے منکر ہیں ان کی سزا کا تھوڑا سا شمہ سنو ! وہ جہنم کی طرف مختلف ٹولیوں کی صورت میں لائے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس جہنم کے پاس آئیں گے اس کے دروازے ان کے لئے کھولے جائیں گے اور دوزخ کے دربان ان کو کہیں گے کیا تمہارے پاس تم میں سے سمجھانے والے رسول نہ آئے تھے جو تمہارے پروردگار کے حکم تم کو سناتے اور اس دن میں اللہ کی ملاقات سے تم کو ڈراتے تم جو ایسے بداعمال رہے کیا تم نے کسی واعظ کا وعظ بھی کبھی نہ سنا تھا یا کبھی کسی نیک صحبت میں بھی نہ بیٹھے تھے وہ کہیں گے ہاں بے شک ہم کو واعظوں نے سمجھایا مگر ہم منکر ہی رہے واعظوں سے مخول کرتے رہے انبیاء علیہم السلام کی تعلیم پر ہنسی اڑاتے رہے پس عذاب الٰہی کا حکم جیسا سب منکروں پر لگا ہے ہم پر بھی لگ گیا پس ان کو کہا جائے گا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجائو ہمیشہ اس جہنم میں تم کو رہنا ہوگا جو متکبروں کے لئے بہت بری جگہ ہے جس میں وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے اور سنو ! جو لوگ پرہیزگار ہیں وہ جنت کی طرف بڑی عزت ووقار کے ساتھ مختلف جماعتوں کی صورت میں لے جائے جائیں گے کوئی علماء کی جماعت ہوگی کوئی صلحاء کی وغیرہ یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئے گی اور جنت کے دروازے ان سے پہلے ہی کھلے ہوں گے تاکہ ان کو پکارنے اور دروازہ کھلوانے کی تکلیف نہ ہو۔ اور ان کے آنے پر جنت کے محافظ پیش قدمی کر کے ان کو سلام علیکم مرحبا کہیں گے اور ساتھ ہی عرض کریں گے بس ہمیشہ کے لئے اس میں داخل ہوجایئے۔ پس وہ متقی لوگ جنت میں داخل ہوجائیں گے اور داخل ہو کر بھی وہ اللہ کی مہربانی اور احسان نہ بھولیں گے بلکہ کہیں گے سب تعریف اللہ کو ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا۔ ہمارے معمولی اعمال پر محض اپنی مہربانی سے جو وعدے کئے پورے کئے اور ہم کو اس پاک زمین جنت کا مالک بنایا۔ ہم اس جنت میں جہاں چاہتے ہیں رہتے ہیں حکم الٰہی کے مطابق کام کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے قیامت کے روز کسی کا کیا ہو اضائع نہ جائے گا۔ کیونکہ وہ دن تو یوم الجزأ ہے تو اس روز دیکھے گا کہ فرشتے اپنے پروردگار کی حمد کے گیت گاتے ہوئے عرش الٰہی کے اردگرد گھیرا ڈالے ہوں گے اور ان میں سچا فیصلہ کیا جائے گا اور بالاتفاق کہا جائے گا کہ سب تعریف اللہ رب العالمین کو ہے اور اس کے سوا کوئی بھی حمد وثنا کے لائق نہیں۔ الحمد للہ وحدہ لا شریک لہ