سورة ص - آیت 41

وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کر، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ بے شک شیطان نے مجھے بڑا دکھ اور تکلیف پہنچائی ہے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(41۔48) ایک اور واقعہ ہماری عنایت کا سنو ! ایوب نے باوجود اعلیٰ صابر ہونے کے بقول {اعوذ باللہ من غضب الحلیم} کسی امر میں اپنے کسی متعلق کی نسبت قسم کھالی تھی کہ میں تجھے سو بید رسید کروں گا ہم (اللہ) نے اس میں بھی تخفیف کرنے کو حکم دیا کہ سینکوں کا مٹھا اپنے ہاتھ میں لے کر اس کے ساتھ اپنے ملزم کو مار دے اور قسم نہ توڑ جیسا کہ آج کل بھی عدالتوں میں خفیف بید (مٹھا باندھ کر اکٹھے) مار دیا کرتے ہیں۔ بس ایسا کرنے سے ہمارے نزدیک تیری قسم پوری ہوجائے گییہ اس لئے کہا کہ ہم (اللہ) نے اس کو صبر کرنے والا پایا۔ وہ بہت ہی اچھا بندہ تھا کیونکہ وہ اللہ کی طرف رجوع تھا۔ تمام خوبیوں کی جڑ یہی ہے کہ انسان اپنے خالق کی طرف جھکا ہو یہ نہیں تو کچھ نہیں ان لوگوں کو نصیحت کرنے کے لئے ایک اور واقعہ سنا ہمارے نیک بندوں حضرت ابراہیم، اسحق اور یعقوب کو بھی کتاب میں ذکر کر جو نیکی کے کاموں میں بڑی قوت والے اور اللہ کریم کے قدرت کے دیکھنے میں بڑی بینائی والے تھے ہم (اللہ) نے ان کو ایک خاص بات یعنی یاد آخرت کے لئے چن لیا تھا۔ وہ اللہ کے ایسے بندے تھے کہ ہر ایک کام میں آخرت کا نفع نقصان ملحوظ رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ان سے راضی تھے اور وہ ہمارے نزدیک ہمارے برگزیدہ نیک بندوں میں سے تھے اسی طرح خاندان محمدیہ کے بانی حضرت اسمعیل۔ نیز یسع اور ذوالکفل کا بھی ذکر کر ان میں کا ہر ایک نیک بندوں میں سے تھا۔ یہ نہ کوئی سمجھے کہ نیک بندوں کی فہرست بس ختم ہوگئی آئندہ کو کوئی نیک پیدا نہیں ہوسکتا۔