إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ
بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا، یقیناً وہی ہے جو بکہ میں ہے، بہت بابرکت اور جہانوں کے لیے ہدایت ہے۔
(96۔97)۔ مگر ان یہودیوں کو ابراہیمی ( علیہ السلام) اتباع کا صرف دعویٰ ہی دعویٰ ہے ورنہ در اصل بات بجز جاہ طلبی اور ابلہ فریبی کے ان میں کوئی نہیں چنانچہ اسی بنا پر ہے جو لوگوں میں مشہور کر رہے ہیں کہ مسلمان دعویٰ اتباع انبیاء سابقین کا کرتے ہیں اور نماز ان کے قبلہ کی طرف نہیں پڑھتے حالانکہ بنظر غور دیکھا جائے تو کعبہ جو مکہ میں ہے سب سے پہلا مکان ہے جو لوگوں کے عبادت کے لئے بنا ہے بنابڑی برکت والا اور سب کے لئے ہدائت کا منبع ہے اس میں کئی نشانیاں اللہ تعالیٰ کی ہیں منجملہ ان کے مقام ابراہیم ہے اور یہ کہ جو اس میں داخل ہوتا ہے بے خوف ہوجاتا ہے اسی بزر گی اور قبولیت کی وجہ سے جو لوگ کعبہ تک پہنچ سکیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے عمر بھر میں ایک دفعہ حج کرنا ان پر فرض ہے اور جو بموجب ہدائت شرع کرے گا وہ تو بدلہ پاوے گا اور جو اس سے سرتابی کرے گا وہ کچھ اپنا ہی کھوئے گا اللہ تعالیٰ تو سب جہان سے بے پرواہ ہے شان نزول :۔ (اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ للنَّاسِ) یہود نے مسلمانوں پر طعناً کہا کہ ہمارا قبلہ بیت المقدس سب روئے زمین سے بہتر ہے مسلمانوں نے ان کے جواب میں اپنے کعبہ شریف کی فضیلت کا اظہار کیا اس قصے کے متعلق یہ آیت نازل ہوئیں۔ معالم