يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دے کہ وہ اپنی چادروں کا کچھ حصہ اپنے آپ پر لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انھیں تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔
(59۔68) اے ہمارے پیارے نبی ! چونکہ ہر کام کی اصلاح پہلے گھر سے ہونی چاہئے اس لئے اس بے پردگی کی بدرسم کو مٹانے کے لئے تو اپنی بیویوں بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دے کہ باہر چلتے وقت بڑی بڑی چادریں اوڑہا کریں یعنی بڑی چادر یا نقاب پہن کر باہر نکلا کریں اس سے ان کی پہچان ہوسکے گی کہ شریف زادیاں ہیں تو ان کو کسی نوع کی تکلیف نہ ہوگی بہت لوگ ان کی وضعداری سے انکو شریف جانیں گے اور کسی قسم کی بد گوئی نہ کریں گے اس لئے کہ گویہ صحیح ہے کہ اخذ و بطش (حملہ) مردوں کی طرف سے ہوتا ہے لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ اس کی ابتدا عورتوں ہی کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ ؎ ہیچ عاشق خود نباشد وصل جو تانہ معشوقش بود جویائے او اپنے ظاہری الفاظ سے یہی معنے دیتا ہے اس لئے جو کچھ بھی فحش اور فتہ دنیا میں ہوتا ہے اس کی ابتدا عورتوں سے ہوتی ہے اس لئے ان کو پردہ میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور باوجود اس بندوبست کے بھی اگر بے اختیار کسی کے دل میں کوئی وسوسہ اٹھے گا تو اللہ تعالیٰ بڑا بخشنہار مہربان ہے بے قصد ارادوں پر مواخذہ نہیں کرے گا اتنے نظام سے بھی اگر بے ایمان منافق لوگ اور جن کے دلوں میں بدکاری کا مرض ہے اور شہر میں ادھر ادھر کی بے ثبوت باتیں اڑانے والے باز نہ آئے تو ہم تجھ کو ان پر اکسائینگے یعنی حکم دیں گے کہ تو ان کو ایسی سزا دے کہ یاد کریں پھر وہ تیرے ساتھ اس مدینہ میں بہت کم ٹھیر سکیں گے وہ بھی ایسے حال میں کہ چاروں طرف سے ان پر لعنت ہوگی جہاں کہیں پائے جائیں گے عذاب الٰہی میں پکڑے جائیں گے اور بڑی سختی سے قتل کئے جائیں گے یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ آج سے پہلے جتنے لوگ گذر چکے ہیں ان میں الٰہی قانون یہی سمجھو کہ ایک وقت تک انبیاء کے مخالفین کا شور و شغب رہا کرتا تھا لیکن جب انکی شرارت حد سے بڑھ جاتی تھی تو انکی ہلاکت کیلئے الٰہی حکم بھی فورا آپہنچتا تھا اسی طرح انکے ساتھ ہوگا اور تم الٰہی قانون میں کسی طرح ردوبدل نہ پائو گے ہر ایک کام اور واقعہ کیلئے اللہ کے ہاں قانون ہے بے قانون کام کرنا نادانوں کا کام ہے اسی طرح قیامت کی گھڑی کا حال تجھ سے پوچھتے ہیں وہ بھی الٰہی قانون کے مطابق اپنے وقت پر آئے ہے پس اس کا علم بھی اللہ ہی کے پاس ہے اور تجھے کیا معلوم شاید وہ گھڑی قریب ہے آن لگی ہو تم کو چاہئے کہ اس کے آنے کے تصور سے اندیشہ کرونہ کہ اس کے آنے کے متعلق سوال کرو سنو ! اللہ تعالیٰ نے اس کے منکروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتا ہوا عذاب تیار کر رکھا ہے جس میں ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا وہاں نہ کوئی ان کا دوست ہوگا نہ کوئی حمایتی یعنی اس روز یہ واقعہ ہوگا جس روز ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے جیسے کباب سیخ پر اس روز یہ لوگ کہیں گے ہائے افسوس ہم نے اللہ تعالیٰ کی تابعداری کی ہوتی اور اس کے رسول کا کہا مانا ہوتا اور اس سے پہلے وہ بھی کہہ چکے ہونگے کہ ہائے ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا پس انہوں نے ہم کو اپنے جیسا اللہ تعالیٰ کے راستے سے گمراہ کردیا اس لئے ہم اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار تو ہمارے حال سے آگاہ ہے پس تو انکو ہم سے دگنا عذاب پہنچا اور بہت بڑی لعنت کی مار کر