سورة العنكبوت - آیت 45

اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس کی تلاوت کر جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کر، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقیناً اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(45۔55) پس اے نبی ! جو کتاب تیری طرف الہام کی گئی ہے تو لوگوں کو پڑھ کر سنا اور خود بھی اس پر عمل کر اس کی تعیم میں عملی طور پر سب سے مقدم نماز ہے پس تو نماز ہمیشہ پڑھا کر کیونکہ نماز کے بیشمار فوائد میں سے ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ بیحیائی اور ناشائستہ حرکات سے روکتی ہے اس لئے کہ نماز اللہ سے ایک گہرے تعلق کا نام ہے اللہ کے سامنے عاجزانہ عبودیت کا اقرار اپنی فرماں برداری اور اللہ کی برتری کا اعتراف ہے تمام اپنی املاک مال و دولت عزت اور آبرو کو عطیہ الٰہی ہونے کا اقرار کر کے عاجزانہ لہجے میں اپنی تمام آئدنتہ کی حاجات کا سوال ہے پھر کون دل سے جو پانچ دفعہ اس طریق سے نماز پڑھے پھر بھی گناہ اور ناشائستہ حرکات کی طرف مائل ہو ایسے نمازی سے اگر کوئی بے جا حرکات ہو بھی جائے تو چونکہ نور نماز دل میں ہوتا ہے اس لئے فورا اس کی تلافی کرتا ہے اللہ کے سامنے گڑگڑاتا ہے روتا ہے معافی کراتا ہے اور اس کی وجہ معلوم کرنی چاہو تو وجہ اس کی یہ ہے کہ اللہ کا ذکر بہت بڑا ہے پس جو لوگ اللہ کا ذکر ہر وقت کرتے ہیں اور نماز کو خصوصیت سے ادا کرتے ہیں ان کے دلوں میں ایک قسم کا نور پیدا ہوتا ہے کہ ) اس میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے جس میں یہ مذکور ہے ان الذین اتقوا اذا مسہم طائف من الشیطان تذکروا فاذا ھم مبصرون یعنی متقیوں سے جب کوئی شیطانی حرکت ہوجاتی ہے تو وہ متنبہ ہو کر سمجھ جاتے ہیں اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ متقیوں سے بھی گناہو جاتے ہیں مگر ان میں اور دوسروں میں فرق ہوتا ہے کہ متقی اس گناہ کی فوراً تلافی کرلیتے ہیں اور غیر متقی پرواہ نہیں کرتے۔ (منہ ( وہ ان کو عموماً بدکاریوں سے روکتا ہے اور یہ مت سمجھو کہ تم اللہ کو کسی طرح فریب میں لا سکو گے کہ کرو تو برے کام مگر ظاہر کرو کہ ہم اچھے کرتے ہیں اور نہ یہ خیال کرو کہ تمہارے نیک کاموں کی خبر اللہ تعالیٰ کو نہیں ہوگی کیونکہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ کو سب معلوم ہے پھر یہ کیوں کر ہوسکتا ہے کہ تم اللہ کو فریب یا دھوکہ دے سکو یا وہ تمہارے کاموں سے بے خبر ہو اور سنو اس قسم کی سچی تعلیم پھیلانے پر اگر تم کو کہیں مباحثہ کی بھی ضرورت آن پڑے تو تم کتاب والوں یہود ونصاریٰ یا ہندوؤں اور آریوں سے جب مباحثہ کرو تو نہایت ہی عمدہ اور شائستہ طریقے سے کیا کرو۔ مگر جو لوگ ان میں ظالم یعنی معاند اور کجرو ہیں ان سے مباحثہ کی حاجت ہی نہیں نہ وہ کسی دلیل سے سمجھنے کے قابل ہیں پس ان سے تو روئے سخن نہ کرو کرو تو پھر جس طرح سے ان کا بد اثر مٹا سکو مٹاؤ اور تم اپنے اعتقادات ظاہر کرنے کو کہو کہ ہم ایمان لائے ہیں اس کتاب پر جو ہماری طرف اور تمہاری طرف اتاری گئی ہے اور ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہے اور اگر پوچھو کہ ہم میں پھر زیادتی کیا ہے تو زیادتی یہ ہے کہ ہم اسی معبود حقیقی کے فرمانبردا رہیں اور تم ایسے نہیں بلکہ تم اوروں کو بھی اس کے ساتھ شریک بناتے ہو اور سنو ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس طرح پہلے نبیوں کو کتابیں ملی تھیں اسی طرح ہم نے تیری طرف اے نبی یہ کامل کتاب اتاری ہے پس جن لوگوں کو ہم نے کتاب کی سمجھ دی ہے وہ اس قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور ان عرب کے مشرکوں میں سے بھی بعض لوگ اس پر ایمان لائیں گے اور ہمارے احکام سے سخت دل شقی ازلی کافر ہی انکار کرتے ہیں یعنی جو لوگ ہر ایک سچی بات کی تسلیم سے انکار کرنے کے عادی ہیں وہی اس کتاب سے انکار کرتے ہیں ورنہ اس کتاب کی سچائی کی دلیل ایک یہی کافی ہے کہ تیری زندگی کے حالات پر غور کریں اور خوب فکر کریں کہ تو اس سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتا تھا نہ دائیں ہاتھ سے کچھ لکھتا تھا بلکہ امی محض تھا ورنہ بیدین اور جھوٹے لوگ فورا شک کرتے بلکہ جن لوگوں کو علم اور معرفت الٰہی ہے ان کے دلوں میں یہ کتاب کھلے اور واضحہ احکام میں جن کے ماننے میں ان کو ذرہ سی بھی دقت پیش نہیں آتی اور جو اپنی بدکرداری کی وجہ سے ظالم ہیں وہی ہمارے حکموں سے انکار کرتے ہیں اور سب کچھ دیکھ بھال کر بھی نہیں مانتے ان کے ظلم کا ثبوت اس سے زیادہ کیا ہوگا کہ معجزات دیکھتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کیوں نہیں اس نبی پر اس کے پروردگار کے ہاں سے نشانیاں اتاری گئیں جو ہم کہتے ہیں وہ اس کو ملنا چاہئے تھا ہم کہتے ہیں کہ پہاڑ چاندی سونے کے ہوجائیں وغیرہ اے بنی تو کہہ کہ نشانیاں سب کی سب صرف اللہ کے پاس ہیں اور میں تو صرف واضح کر کے ڈرانے والا ہوں اور بس کیا یہ جو ایسے ویسے بیہودہ اور لغو سوال کرتے ہیں ان کو یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر ایک جامع کتاب اتاری ہے جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے اگر غور کریں تو بے شک اس میں بہت بڑی بڑی رحمت اور سچی بات پر ایمان لانے والوں کے لئے نصیحت ہے گو اس کی ہدایت سب کے لئے ہے مگر جو لوگ اپنی ضد اور جہالت میں کسی کی نہ سنیں ان کو کون چیز فائدہ دے سکے تو اے نبی ان سے کہہ میرے دعویٰ نبوت پر میرے اور تمہارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے وہ خود ایسی گواہی دے گا کہ اس سرے سے اس سرے تک میری آواز پہنچا دے گا کیونکہ وہ آسمانوں اور زمینوں کے سب واقعات جانتا ہے لکنک جو لوگ بیہودہ باتوں کو مانتے ہیں یعنی ایسے معبودوں پر ایمان لاتے ہیں جو دراصل ممکنات ہالک بالذات ہیں نہ واجب بالذات مگر یہ لوگ انہی کو مانتے ہیں اور اللہ معبود برحق سے انکاری ہیں یہی لوگ قیامت کے روز نقصان اٹھائیں گے دیکھو تو بجائے ماننے کے الٹے الجھتے ہیں اور تجھ سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں کہ ابھی عذاب لے آ جس طرح سے ہوسکے ہم کو ہلاک کر دے کسی طرح سے مہلت نہ دے اور اگر ان کی ہلاکت کا وقت مقرر نہ ہوتا تو ضرور ان پر عذاب آجاتا تم یاد رکھو ان پر ناگہاں بے خبری میں عذاب آئے گا کہ یہ جانتے نہ ہوں گے کہ کیسے آیا دیکھو کیسے تجھ سے جلدی جلدی عذاب چاہتے ہیں حالانکہ جہنم ان کافروں کو گھیرے ہوئے ہے صرف مرنے کی دیر ہے مرے اور جہنم میں پڑے یہ واقعہ اس روز ہوگا جس روز ان پر اوپر سے اور نیچے سے ان کو عذاب ڈھانپ لے گا اور اللہ کا فرشتہ کہے گا اپنے اعمال کا بدلہ چکھو