سورة الشعراء - آیت 123

كَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

عاد نے رسولوں کو جھٹلایا۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(123۔140) اسی طرح عاد کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا تھا جب ان کے بھائی ھود نے ان سے کہا کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں بے شک میں تمہارے لئے معتبر امانت دار رسول ہوں پس تم اللہ سے ڈرو اور میری فرماں برداری کرو اللہ تم سے خوش ہوگا اور میں تم سے اس پر کوئی عوض نہیں مانگتا میری مزدوری تو اللہ رب العالمین کے پاس ہی ہے وہی مجھ کو اجر دے گا تم سے تو میرا تعلق نہیں جیسے تم اللہ کے بندے اور تابع فرمان ہو میں بھی ویسا ہی اس کا تابع دار ہوں سوائے رتبہ نبوت کے اور کوئی مزیت مجھ میں تم سے زیادہ نہیں ہے اسی لئے میں تم کو سمجھاتا ہوں کہ کیا تم دنیا میں ایسے مبہوت اور عیش پسند ہورہے ہو کہ ہر ایک اونچی جگہ پہاڑیوں اور ٹیلوں پر نشانیاں عبث اور فضول کھیلنے کو بناتے ہو جن سے کوئی دینی یا دنیوی فائدہ حاصل نہیں مگر اصل مطلب کی بات بھولتے ہو اور بڑے بڑے مکان ایسے مضبوط بناتے ہو گویا تم ہمیشہ دنیا میں رہو گے کیا تمہیں کسی اہل دل کا قول یاد نہیں لہ ملک ینادی کل یوم لد واللموت وابنواللخراب (یہ شعر ابوالعتاہیہ کا ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے کہ : اللہ کا فرشتہ ہر روز پکار رہا ہے کہ تمہاری زندگی کا انجام موت ہے اور تمہاری عمارتوں کا انجام ویرانی ہے۔ (منہ) اور تمہاری قوت و شجاعت کا حال یہ ہے کہ جب تم کسی پر حملہ آور ہوتے ہو تو بڑی سختی سے حملہ کرتے خواہ تم اس معاملہ میں غلطی پر بھی ہو یا صحت پر اس سے تم کو کوئی سرکار نہیں ہوتا یہ تمہاری عادت بری ہے پس تم اللہ سے ڈرو اور میں جو احکام اللہ تم لوگوں کو بتلائوں ان میں میری پیروی کرو جو حکم میں اللہ کی طرف سے تم کو سنائوں اس کی تعمیل کرو اور مخالفت کرنے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس نے تم کو ان چیزوں سے مدد دی جو تم جانتے ہو یعنی چوپائیوں صلبی بٹوں باغوں اور چشموں سے تم کو مدد دی پھر باوجود اس کے تم سمجھتے نہیں کہ کیا کر رہے ہو مجھ کو تمہاری اس غفلت اور سیاہ کاری کی وجہ سے تمہارے حال پر بڑے دن یعنی روز قیامت کے عذاب سے ڈر لگتا ہے یہ صاف اور شستہ مخلصانہ تقریر سن کر بھی وہ بولے اور کیسے بیہودہ بولے کے اے ہود ! ہم تیری ان چکنی چپڑی باتوں میں نہیں آنے کے برابر ہے تو ہم کو وعظ سنایا وعظ کی تکلیف نہ اٹھا ہم تو تیری کسی بات کو تسلیم نہ کریں گے یہ دین اور مذہب جس پر ہم ہیں یہی پہلے لوگوں کا برتائو اور طریقہ رہا ہے اس لئے یہ درست معلوم ہوتا ہے اور ہم پر کسی طرح سے کوئی آفت یا عذاب نہیں آنے کا پس اس غلط گھمنڈ میں انہوں نے اس (ہود علیہ السلام) کو جھٹلایا پھر ہم (اللہ) نے ان کو ہلاک کردیا بے شک اس مذکور میں بہت بڑی نشانی ہے اگر کوئی اس سے فائدہ حاصل کرے تو واقعی بڑی عبرت کا نشان ہے مگر ان میں سے بہت سے بے ایمان ہیں اور اس میں بھی شک نہیں کہ تیرا پروردگار بڑا ہی غالب اور بڑا ہی رحم کرنے والا ہے کہ باوجود غلبہ قدرت کے معاندین کو جلدی سے نہیں پکڑتا