تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا
بہت برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے پر فیصلہ کرنے والی (کتاب) اتاری، تاکہ وہ جہانوں کے لیے ڈرانے والا ہو۔
(1۔4) اللہ کی ذات بڑی برکت والی ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن اتارا تاکہ دنیا کے لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرا دے جس کے قبضے میں آسمانوں اور زمینوں کی ساری حکومت ہے اور اس نے اپنے لئے کوئی اولاد نہیں بنائی پھر کمال یہ ہے کہ اتنی بڑی حکومت اور سلطنت کے باوجود بھی وہ اکیلا ہی سب کچھ کرتا ہے اور ملک میں اس کا کوئی شریک نہیں جو امور سلطنت میں اس کا ہاتھ بٹائے وہ خود مختارہے اسی نے سب چیزوں کو پیدا کیا ہے اور ہر ایک چیز کیلئے مناسب اندازہ لگایا ہر ایک نوع کیلئے اس نے جو اندازہ مقرر کیا ہے ممکن نہیں کہ کبھی اس میں تخلف ہو یہی تو کمال ثبوت اس کے قادر مطلق اور خالق برحق ہونے کا ہے مگر ان مشرکوں کو دیکھو کہ ان کی عقل کیسی خبط ہو رہی ہے کہ انہوں نے اس اللہ کے سوا کئی ایک اور معبود بنا رکھے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے بلکہ خود پیدا کئے گئے ہیں طاقت اور قدرت ان کی کا یہ حال ہے کہ اپنے لئے بھی برے بھلے کا اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت کا ان کو اختیار ہے نہ حیات کا نہ قبروں سے اٹھنے کا غرض کسی قسم کا ان لوگوں کو اختیار نہیں جن کو انہوں نے اپنا معبود اور حاجت روا بنا رکھا ہے اور اگر بغور دیکھا جائے تو تمام مخلوق کی یہی کیفیت ہے کہ کسی کو بھی ان کاموں میں دخل نہیں کیا تم نے نہیں سنا کہ اللہ نے اپنے نبی بلکہ سید الانبیاء علیہم السلام کی ذات ستودہ صفات کی نسبت کیا ارشاد فرمایا ہے کہ قل لا املک لنفسی نفعا ولا ضرا الا ماشآء اللہ پس جب سید الانبیاء کی یہ شان ہے تو ان سے ورے کے لوگوں کی تو تم خود سمجھ لو جب یہ صاف صاف باتیں سنتے ہیں تو ان کے حواس باختہ ہوجاتے ہیں