سورة النور - آیت 41

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ، اس کی تسبیح کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک نے یقیناً اپنی نماز اور اپنی تسبیح جان لی ہے اور اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(41۔44) کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات پاک ہے کہ جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب اسی کے نام کی تسبحیں ش پڑھتی ہیں اور جانور بھی صفیں باندھے ہوئے تسبیح پڑھتے ہیں اور اس کو یاد کرتے ہیں یہ مت سمجھو کہ ان کو کیا معلوم کہ تسبیح کیوں کر پڑھا کرتے ہیں یاد رکھو ہر ایک ان میں کا اپنی عبادت اور تسبیح کو جانے ہوئے ہے کیا تم نے نہیں سنا مرغان چمن بہر صباحے تسبیح کنا ترا اصطلاحے اور اللہ تعالیٰ کو ان کے سب کاموں کا علم ہے وہ کسی نماز اور تسبیح سے غافل نہیں اور سنو ! یہ تمام دبدبہ اور تسبیح خوائی یونہی تو نہیں بلکہ اصل وجہ اس کی یہ ہے کہ تمام آسمانوں اور زمینوں کی اصل بادشاہی اللہ ہی کے قبضے میں ہے اور سب چیزوں کی بازگشت اور رجوع بھی اللہ ہی کی طرف ہے ممکن نہیں کہ دنیا میں کوئی کام بغیر اس کے سہارے اور حکم کے از خود ہوسکے جن کاموں کو تم دیکھتے ہو کہ بظاہر اپنے اپنے اسباب سے ہوتے ہیں ان میں چھپا ہاتھ اللہ ہی کا ہے بھلا تم نے دیکھا نہیں کہ بادلوں کو ہوائیں کس طرح اڑاتی ہیں جو ظاہر بینوں کی نظروں میں ہوائوں کا کام دکھائی دیتا ہے مگر دراصل اللہ ہی بادلوں کو ہانکتا ہے پھر ان کو آپس میں جوڑ کر تہ بتہ کردیتا ہے ہوائیں بھی تو اسی کے حکم سے چلتی ہیں پس جب وہ ٹھیک اپنے اندازہ پر آجاتے ہیں جس کا علم اللہ ہی کو ہے تو تم دیکھتے ہو کہ ان بادلوں کے مسامات میں سے مینہ نکلتا ہے یہ سب کام اسی ذات ستودہ صفات وحدہ لا شریک کے ہیں جس کی بابت یہ کہنا بالکل صحیح ہے ؎ کار زلف تست مشک افشانی اما عاشقاں مصلحت را تہمتے برآ ہوئے چیں بستہ اند اور وہی اللہ اوپر کی طرف سے برف کے گالے پہاڑ کے ٹکڑے جیسے اتارتا ہے ان میں سخت ٹھنڈک ہوتی ہے پھر جس پر چاہتا ہے وہ برف پہونچا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹا دیتا ہے یعنی جس زمین پر برف باری مناسب ہوتی ہے وہاں تو برف پڑجاتی ہے اور جہاں مناسب نہ ہو وہاں سے ہٹائی جاتی ہے یہ سب اسی کی قدرت کے مظاہر ہیں اس بادل میں بجلی کا چمکا رہ ایسا تیز ہوتا ہے کہ آنکھوں کے نور کو اچک لے ان کمالات قدرت کے علاوہ یہ دیکھو کہ اللہ تعالیٰ ہی رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے یہ سب چکر اسی کے قبضہ قدرت میں ہے اس لئے کچھ شک نہیں کہ اس میں عقل مندوں کے لئے بہت بڑی ہدایت اور عبرت ہے کیونکہ وہ ان امور پر غور کرنے سے اس نتیجہ پر پہونچ سکتے ہیں کہ فلک کو کب یہ سلیقہ ہے ستمگاری میں کوئی محبوب ہے اس پردہ زنگاری میں