سورة ھود - آیت 50

وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو (بھیجا)۔ اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔ تم تو محض جھوٹ باندھنے والے ہو۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(50۔60) اور بعد قوم نوح ( علیہ السلام) کے عادیوں کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو نبی کر کے بھیجا اس نے کہا اے بھائیو ! اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں یہ جو تم نے ادھر ادھر سے نام نہاد کوئی بت کوئی قبر کوئی تعزیہ معبود بنا رکھے ہیں اس میں تم اللہ تعالیٰ پر محض افترا کر رہے ہو بھائیو ! میں اس تبلیغ پر تم سے عوض نہیں چاہتا میری اجرت تو اللہ ہی کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا کیا تم سمجھتے نہیں ہو کہ بے غرض آدمی کی نصیحت مخلصانہ ہوتی ہے اے بھائیو ! گناہوں پر اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو پھر اسی کی طرف جھکے رہو وہ تم پر برستے بادل بھیجے گا اور تمہاری قوت کو اور بڑھائے گا اور جو قحط سالی سے تم پر ضعف آرہا ہے اس کو دور کر دے گا پس اس کی تعمیل کرو اور مجرمانہ انحراف اختیار نہ کرو اس سے تمہاری ہی بہتری ہے مگر وہ نالائق بجائے تسلیم اور اطاعت کے یوں بولے اے ہود تو ہمارے پاس کوئی روشن دلیل تو لایا نہیں جس سے ہم اپنی رسوم اور سابقہ مذہب کو چھوڑ دیں تیرے صرف کہنے سے تو ہم اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑنے کے اور نہ ہم صرف تیرے کہنے سے تیری مانیں گے تعجب ہے کہ کل دنیا ایک طرف ہے اور تو اکیلا ایک طرف ہے یہ دیوانہ پن نہیں تو کیا ہے ہم تو یہی سمجھتے ہیں کہ تو جو ہمارے معبودوں کو برائی سے یاد کرتا ہے اور ان کی عبادت سے روکتا رہتا ہے ان میں سے کسی سریع الغضب نے تیرے دماغ پر تجھے کچھ تکلیف پہنچائی ہے جب ہی تو تو دیوانوں کی سی باتیں کرتا ہے۔ ہود نے کہا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں۔ اللہ کے سوا جن چیزوں کو تم اس کے شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں۔ پس تم سب عابد و معبود مل کر میرے خلاف جس قسم کا دائو چاہو چلا لو اور تکلیف پہنچانے میں مجھے ڈھیل نہ دو تمہارے مقابلہ پر میرا ایک ہی منتر کافی ہے کہ میں نے اللہ ہی پر جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے بھروسہ کیا ہے میں اور تم کیا ہیں جتنے جاندار ہیں سب پر اسی کا دست تصرف ہے اس نے ہر ایک چیز کو قابو میں رکھا ہوا ہے سنو ! اگر تمہاری نیت خالص اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی ہے تو وہ ایسے بے ہودہ طریقوں سے راضی نہ ہوگا کیونکہ میرا پروردگار تو سیدھی راہ پر ملتا ہے یعنی جو اس کو ملنا اور راضی کرنا چاہے اسے چاہئے کہ اس کے ساتھ شریک نہ کرے اور اسی کا ہو رہے اور اگر تم اس سیدھی اور سچی تعلیم سے روگردان ہی رہے تو میرا کیا حرج ہے جن باتوں سے میں مامور ہوا تھا تو میں تمہیں پہنچا چکا ماننا نہ ماننا تمہارا کام ہے بے فرمانی پر تم ہی ہلاک ہو گے اور میرا پروردگار تمہارے سوا کسی دوسری قوم کو تمہاری جگہ لے آوے گا جو تمہارے مال و اسباب کے تمہاری زندگی میں یا تمہارے مرنے کے بعد مالک ہوجائیں گے اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے بے شک میرا پروردگار ہر چیز پر نگران ہے کوئی چیز اس کے قبضے اور نگرانی سے باہر نہیں چند سال تو ان کی ایسی ہی نبھی رہی آخر تباہ ہوئے اور جب ہم ہمارا حکم ان کی ہلاکت کے متعلق آ پہنچا تو ہم نے ہود کو اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے ان کو محض اپنی رحمت سے بچا لیا کسی معمولی بات اور تکلیف سے نہیں بلکہ سخت عذاب سے ان کو نجات دی کہ کوئی بھی ایسے عذاب سے بچا نہیں سکتا اور اگر تم نے ان کو دیکھنا ہو تو یہی قوم عاد ہے جن کے مکانات سفر میں تمہاری قطروں سے گذرتے ہیں جو ایک زمانہ میں بڑے شہسوار اور گرانڈیل قوی ہیکل تھے اسی گھمنڈ میں وہ اپنے رب کے حکموں سے انکاری ہوئے اور اس کے رسولوں سے بے فرمان اور حق سے گردن کشوں اور ضدیوں کے جو ان میں رئوسا بنے ہوئے تھے تابع رہے جس کے صلے میں ان پر یہ تباہی آئی اور دنیا و آخرت میں ان پر لعنت ہوئی کیوں ہوئی سنو ! اس لئے ہوئی کہ قوم عاد اپنے رب کی منکر ہوئی۔ سنو ! عاد جو ہود کی قوم تھے اللہ تعالیٰ کے ہاں سے دھتکارے گئے اب ان کو کہیں باعزاز جگہ نہ ملے گی کیونکہ عزیزکہ ازدر گہش سر بتافت بہر در کہ شد ہیچ عزت نیافت