وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَٰذِهِ إِيمَانًا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اس نے تم میں سے کس کو ایمان میں زیادہ کیا ؟ پس جو لوگ ایمان لائے، سو ان کو تو اس نے ایمان میں زیادہ کردیا اور وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
(124۔129) اور جب کوئی سورت یا آیت قرآنی نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض منافق ہنسی کرتے ہوئے مسلمانوں سے کہتے ہیں میاں سنا ہے قرآن سے ایمان بڑھتا اور تازہ ہوتا ہے کہو تو آج اس سورۃ نے کس کا ایمان بڑھایا ہے کہ وہ بالشت سے گز کو پہنچ گیا ہو نادان نہیں جانتے کہ جو ایماندار ہیں انہی کا ایمان سورت بڑھاتی ہے یعنی انہی کو توفیق خیر ملتی ہے اور وہی خوشی کرتے ہیں اور جن کے دلوں میں ناپاک باطنی اور دو روئی کی بیماری ہے ان کو خباثت پر خباثت اور بڑھاتی ہے جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ وہ بدذاتیاں کرتے رہتے ہیں اور کفر ہی میں مرتے ہیں غرض یہ کہ قرآن کی مثال بھی بالکل بارش کی طرح ہے باراں کہ در لطافت طبعش خلاف نیست درباغ لالہ روئد در شورہ بوم و خس کیا یہ منافق چالباز اللہ تعالیٰ کے حکموں کی تحقیر کرنے والے اتنا بھی نہیں جانتے کہ ہر سال ایک دو دفعہ ان کو تکلیف پہنچ رہتی ہے پھر بھی نہ تو توبہ کرتے ہیں اور نہ سمجھتے ہیں بلکہ بجائے توبہ کے الٹے اکڑتے ہیں اور جب کوئی قرآنی سورت ان کی موجودگی میں اترتی ہے جس میں ان کے بداعمال کا اظہار یا اللہ کی راہ میں خرچنے کا ذکر ہوتا ہے تو ایک دوسرے کی طرف نظر کر کے اشاروں سے کہتے ہیں کہ کوئی تم کو نہیں دیکھتا اٹھو چلو پھر فوراً چل دیتے ہیں ایسے بے پرواہ ہیں گویا کسی حکم کی تعمیل کی ان کو حاجت نہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ہدایت سے پھیر دیا ہے کیونکہ یہ لوگ دانستہ اللہ کے احکام کو نہیں سمجھتے اپنی حالت اور آئندہ ضرورت پر فکر نہیں کرتے ان کو کوئی اتنا بھی نہیں سمجھاتا کہ دیکھو تمہارے پاس تم ہی میں سے اللہ کا رسول آیا ہے وہ ایسا شفیق اور مہربان ہے کہ اس پر تمہاری تکلیف شاق گذرتی ہے تمہاری بھلائی کا حریص ہے ہر وقت اس کو یہی فکر ہے کہ تمہارا بھلا ہو اور تم دینی اور دنیاوی ترقی کی معراج پر پہنچو اور ایمانداروں کے حال پر نہایت درجہ شفیق اور مہربان ہے پھر بھی اگر وہ منہ پھیریں تو تو کہہ دیجیو کہ اللہ مجھ کو کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود اور حامی مددگار نہیں اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے یعنی اسی کی حکومت عامہ ہے اور کسی کی نہیں۔ پس لگائو تو لو اس سے اپنی لگائو جھکائو تو سر اس کے آگے جھکائو ۔۔۔۔۔۔