قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُومًا مَّدْحُورًا ۖ لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ
فرمایا اس سے نکل جا، مذمت کیا ہوا، دھتکارا ہوا، بے شک ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا میں ضرور ہی جہنم کو تم سب سے بھروں گا۔
یعنی ابلیس نے جو کچھ کہا اس کے جواب میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :﴿اخْرُجْ مِنْهَا﴾ ” نکل یہاں سے“ یعنی ذلت و خواری کے ساتھ نکلنا۔ اس سے عزت و اکرام کے ساتھ نکلنا مراد نہیں ﴿مَذْءُومًا ﴾ بلکہ مذمت کے ساتھ نکلنا مراد ہے﴿مَّدْحُورًاً﴾ ” مردود ہو کر“ یعنی اللہ تعالیٰ، اس کی رحمت اور ہر بھلائی سے دور ﴿ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ ﴾ ” میں تم سے جہنم کو بھر دوں گا۔“ یعنی میں جہنم کو تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے بھر دوں گا ﴿أَجْمَعِينَ﴾” تم سب سے“ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے قسم ہے کہ جہنم نافرمانوں کا ٹھکانا ہے، وہ لازمی طور پر جہنم کو ابلیس اور اس کے جن اور انسان پیروکاروں سے بھر دے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آدم کو ابلیس کے شر اور فتنے سے ڈراتے ہوئے فرمایا: