سورة الانعام - آیت 144

وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّهُ بِهَٰذَا ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو، کہہ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ؟ یا وہ (بچہ) جس پر دونوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہیں؟ یا تم اس وقت حاضر تھے جب اللہ نے تمھیں اس کی وصیت کی تھی؟ پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، تاکہ لوگوں کو کسی علم کے بغیر گمراہ کرے۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسی طرح اونٹ اور گائے کا ذکر فرمایا۔ جب ان کے قول کا بطلان اور فساد واضح ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے ان سے ایک ایسی بات کہی جس سے نکلنا ان کے بس میں نہ تھا۔ سوائے شریعت کی اتباع کے ﴿أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّـهُ بِهَـٰذَا ﴾ ” کیا تم حاضر تھے جس وقت تم کو اللہ نے یہ حکم دیا تھا“ یعنی تمہارے پاس اپنے دعویٰ کے سوا باقی کچھ بھی نہیں، جس کی صداقت کو پرکھنے کے لئے تمہارے پاس کوئی ذریعہ نہیں اور وہ ہے تمہارا یہ کہنا کہ ” اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کی وصیت کی ہے اور اس نے ہماری طرف وحی کی ہے جس طرح سے اس نے اپنے انبیاء و مرسلین کی طرف وحی کی، بلکہ اس نے ہماری طرف ایسی وحی بھیجی جو اس چیز کے مخالف ہے جس کی طرف انبیاء و رسل نے دعوت دی اور جس کے ساتھ کتابیں نازل ہوئیں“ اور یہ ایک ایسا بہتان ہے جس سے کوئی شخص ناواقف نہیں ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ ﴾” پس اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو بہتان باندھے اللہ پر جھوٹا، تاکہ بغیر تحقیق کے لوگوں کو گمراہ کرے“ یعنی اس کے جھوٹ اور اللہ تعالیٰ پر اس کے بہتان و افتراء، باندھنے کے ساتھ وہ اس سے اللہ کے بندوں کو بغیر کسی دلیل و برہان اور بغیر کسی عقل و نقل کے، اللہ کے راستے سے گمراہ کرتا ہے۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾ ” اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا“ جن کا ظلم و جور اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑنے کے سوا اور کوئی ارادہ نہیں۔