وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ
اور ہر ایک کے لیے مختلف درجے ہیں، ان اعمال کی وجہ سے جو انھوں نے کیے اور تیرا رب اس سے ہرگز بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں۔
﴿وَلِكُلٍّ ﴾” اور ہر ایک کے لیے۔“ یعنی ان میں سے ہر ایک کے لئے ﴿ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ﴾ ” بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں۔“ یعنی ان کے اعمال کے مطابق ان کے درجات ہیں جس نے تھوڑی سی برائی کا ارتکاب کیا ہے وہ اس شخص کی مانند نہیں ہوسکتا جس نے بہت برائیاں کمائی ہیں۔ تابع متبوع کے برابر ہوسکتا ہے نہ رعایا حکمران کے برابر ہوسکتی ہے۔ جیسے اہل ثواب اور اہل جنت منافع، فوز و فلاح اور جنت میں داخل ہونے میں مشترک ہیں، مگر ان کے درجات میں اس قدر تفاوت ہوگا کہ اللہ کے سوا اسے کوئی نہیں جانتا۔ اس کے باوجود وہ سب اس پر راضی ہوں گے جو ان کا آقا ان کو عطا کرے گا اور اس پر قناعت کریں گے۔ پس ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بھی جنت الفردوس کے بلند درجات عطا کرے جو اس نے اپنے مقرب، چنے ہوئے اور محبوب بندوں کے لئے تیار کر رکھی ہے۔ ﴿وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴾ ” اور آپ کا رب ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے“ وہ ہر ایک کو اس کے قصد اور عمل کے مطابق جزا دے گا۔