أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ
یہی وہ لوگ ہیں جنھیں ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی، پھر اگر یہ لوگ ان باتوں کا انکار کریں تو ہم نے ان کے لیے ایسے لوگ مقرر کیے ہیں جو کسی صورت ان کا انکار کرنے والے نہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے ﴿أُولَـٰئِكَ﴾یعنی یہ مذکورہ بالا لوگ ﴿الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ﴾ ” وہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی، پس آپ ان کی ہدایت کی پیروی کریں“ یعنی اے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان انبیائے اخیار کی پیروی اور ان کی ملت کی اتباع کیجیے اور واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پہلے انبیاء و مرسلین کی پیروی کی اور ان کے ہر کمال کو اپنے اندر جمع کرلیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر ایسے فضائل اور خصائص جمع تھے جن کی بنا پر آپ کو تمام جہانوں پر فوقیت حاصل ہوئی۔ آپ تمام انبیا و مرسلین کے سردار اور متقین کے امام تھے۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلیھم اجمعین۔ یہ ہے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا) وہ پہلو جس سے بعض صحابہ کرام نے استدلال کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء و مرسلین سے افضل ہیں۔