سورة الانعام - آیت 73

وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن کہے گا ’’ہو جا‘‘ تو وہ ہوجائے گا۔ اس کی بات ہی سچی ہے اور اسی کی بادشاہی ہوگی، جس دن صور میں پھونکا جائے گا، غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہی کمال حکمت والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ﴾ ” وہی ذات ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ“ تاکہ وہ بندوں کو حکم دے اور بعض چیزوں سے روکے پھر اس پر انہیں ثواب و عقاب دے ﴿ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ﴾ ”اور جس دن کہے گا کہ ہوجا تو وہ ہوجائے گا، اس کا ارشاد برحق ہے۔“ جس میں کوئی شک ہے نہ کوئی ایچ پیچ اور نہ اللہ تعالیٰ کوئی عبث بات کہتا ہے ﴿وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ﴾ ” اور اسی کی بادشاہی ہے جس دن پھونکا جائے گا صور“ یعنی قیامت کے روز، اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر قیامت کے دن کا ذکر اس لئے کیا ہے، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے، کیونکہ قیامت کے دن تمام ملکیتیں ختم ہوجائیں گی اور اللہ واحد و قہار کی ملکیت باقی رہ جائے گی۔ ﴿عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ﴾” وہ جاننے والا ہے چھپی اور کھلی باتوں کا اور وہی حکمت والا، خبردار ہے۔“ جو حکمت تام، نعمت کامل اور احسان عظیم کا مالک ہے، اس کا علم اسرار نہاں، باطنی راز اور چھپے ہوئے امور کا احاطہ کئے ہوئے ہے جس کے سوا کوئی معبود اور کوئی رب نہیں۔