سورة المآئدہ - آیت 85

فَأَثَابَهُمُ اللَّهُ بِمَا قَالُوا جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو اللہ نے اس کے بدلے میں جو انھوں نے کہا، انھیں ایسے باغات دیے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے اور یہی نیکی کرنے والوں کی جزا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَأَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوا﴾” پس اللہ نے ان کو ان کے کہنے پر بدلہ دیا“ یعنی انہوں نے ایمان لانے کی بات کی، نطق زبان سے ایمان کا اقرار کیا اور حق کی تصدیق کی ﴿جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ ﴾ ” باغات کا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بدلہ ہے نیکو کاروں کا“ یہ آیات کریمہ ان عیسائیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے تھے، مثلاً نجاشی اور دیگر ایمان لانے والے عیسائی۔ اسی طرح ان کے اندر ایسے لوگ پائے جاتے رہیں گے جو دین اسلام کو اختیار کریں گے اور ان پر اپنے دین کا بطلان واضح ہوتا رہے گا۔ یہ لوگ یہودیوں اور مشرکین سے اسلام کے زیادہ قریب ہیں۔