لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ
اگر تو نے اپنا ہاتھ میری طرف اس لیے بڑھایا کہ مجھے قتل کرے تو میں ہرگز اپنا ہاتھ تیری طرف اس لیے بڑھانے والا نہیں کہ تجھے قتل کروں، بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے خبر دیتے ہوئے بیان فرمایا کہ دوسرا بیٹا اسے قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تھا، نہ ابتدا میں اور نہ اپنی مدافعت میں، اس لئے اس نے کہا : ﴿لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ﴾ ” اگر تو ہاتھ چلائے گا مجھ پر تاکہ تو مجھے مارے، تو میں اپنا ہاتھ تیری طرف نہیں چلاؤں گا کہ تجھے ماروں“ اور میرا یہ رویہ میری بزدلی یا میرے عجز کی وجہ سے نہیں یہ تو صرف اس وجہ سے ہے کہ ﴿إِنِّي أَخَافُ اللَّـهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ﴾” میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں“ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا گناہ کا اقدام نہیں کرسکتا، خاص طور پر کبیرہ گناہ کا۔