وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ
اور ان لوگوں سے جنھوں نے کہا بے شک ہم نصاریٰ ہیں، ہم نے ان کا پختہ عہد لیا، پھر وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور کینہ وری بھڑکا دی اور عنقریب اللہ انھیں اس کی خبر دے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
یعنی جس طرح ہم نے یہود سے عہد لیا اسی طرح ہم نے نصاریٰ سے بھی عہد لیا ﴿وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ﴾ ” اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں۔“ یعنی جو کہتے ہیں کہ ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مددگار ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ، اس کے انبیاء و رسل اور ان پر نازل شدہ کتابوں پر ایمان لا کر اپنے آپ کو پاک کیا اور پھر عہد کو توڑ دیا۔ ﴿فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ﴾” پھر بھول گئے وہ نفع اٹھانا اس نصیحت سے جو ان کو کی گئی تھی“ یعنی وہ نسیان علمی اور نسیان عملی کا شکار ہوگئے ﴿فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ﴾ ” پس ہم نے لگا دی آپس میں ان کی دشمنی اور کینہ، قیامت کے دن تک“ یعنی ہم نے انہیں ایک دوسرے پر مسلط کردیا، ان کے درمیان شر و فساد اور کینہ نے جنم لیا جو قیامت تک کے لئے ایک دوسرے کے خلاف بغض اور عدات وکا باعث ہے اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے، کیونکہ نصاریٰ ہمیشہ سے ایک دوسرے کے ساتھ بغض، مخالفت اور عداوت رکھتے چلے آرہے ہیں ﴿وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّٰهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ﴾ ” اور عنقریب اللہ ان کو خبر دے گا، جو کچھ وہ کرتے تھے“ اور انہیں ان کی کارستانیوں پر عذاب دے گا۔