سورة النسآء - آیت 134

مَّن كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ ثَوَابُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو شخص دنیا کا بدلہ چاہتا ہو تو اللہ ہی کے پاس دنیا اور آخرت کا بدلہ ہے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ جس کسی کی ہمت اور ارادہ گھٹیا ہے اور دنیا کے ثواب سے آگے نہیں بڑھتا۔ اور وہ آخرت کا کوئی ارادہ ہی نہیں رکھتا، پس اس کی نظر اور اس کی کوشش کوتاہ ہے۔ بایں ہمہ اسے دنیا کا ثواب بھی صرف اتنا ہی ملے گا جتنا اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دیا ہے۔ اس لئے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہر چیز کا مالک ہے۔ دنیا و آخرت کا ثواب اسی کے پاس ہے، پس دنیا و آخرت اسی سے طلب کی جائے اور ان کے حصول کے لئے اسی سے مدد مانگی جائے۔ کیونکہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ صرف اس کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتا ہے اور تمام دینی اور دنیاوی امور کا حصول اسی سے مدد طلب کرنے اور ہمیشہ صرف اسی کا محتاج ہونے سے ممکن ہے وہ جس کسی کو اپنی توفیق سے نوازتا ہے یا اسے توفیق سے محروم کر کے اسے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے اس میں اس کی حکمت پنہاں ہے۔ اس کا کسی کو عطا کرنا اور محروم کرنا اس کی حکمت ہی پر مبنی ہے۔ اسی لئے فرمایا : ﴿وَكَانَ اللّٰهُ سَمِيعًا بَصِيرًا﴾ ” اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔ “