وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ
اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے، ایک طرف ہونے والے ہوں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی مضبوط ملت کا دین ہے۔
ان کو تمام شریعتوں میں حکم تو یہی ہوا تھا کہ عبادت کریں ﴿اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ ڏ﴾ ” اللہ کی اخلاص کے ساتھ اس کے لیے بندگی۔ “ یعنی اپنی تمام ظاہری اور باطنی عبادت میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے قرب کی طلب کو مقصد بناتے ہوئے ۔ ﴿حُنَفَاءَ ﴾”یکسو ہو کر۔ “ (یعنی دین توحید کے مخالف تمام ادیان سے منہ موڑ کر ﴿ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ﴾ ”اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں۔ “ اللہ تعالیٰ نے نماز اور زکوٰۃ کو ان کے فضل وشرف کی بنا پر خاص طور پر ذکر کیا ، حالانکہ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ﴾ میں داخل ہیں ، نیز اس لیے بھی انہیں الگ ذکر کیا کہ یہ دونوں ایسی عبادتیں ہیں کہ جس نے ان کو قائم کیا اس نے دین کی تمام شرائع کو قائم کیا۔ ﴿وَذَلِكَ﴾”اور یہ ۔“ یعنی توحید اور اخلاص فی الدین دونوں ﴿دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ﴾ دین مستقیم ہیں جو نعمتوں بھری جنت میں پہنچاتا ہے اور اس کے سوا دیگر ادیان، ایسے راستے ہیں جو جہنم میں لے جاتے ہیں۔