سورة العلق - آیت 3

اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پڑھ اور تیرا رب ہی سب سے زیادہ کرم والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اِقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ﴾ ” پڑھیے اور آپ کا رب بڑا کریم ہے ۔ “ یعنی آپ کا رب بہت زیادہ اور وسیع صفات کا مالک، بہت زیادہ کرم واحسان اور بے پایاں جودو والا ہے ۔ جس کا کرم یہ ہے کہ اس نے مختلف انواع کے علوم کے ذریعے سے تعلیم دی اور ﴿ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۔ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ ﴾ ” قلم کے ذریعے سے سکھایا اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جن کا اس کو علم نہ تھا ۔“ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ماں کے پیٹ سے نکالا، وہ اس وقت کچھ نہیں جانتا تھا ، اس کو سماعت ، بصارت اور عقل سے بہرہ ور کیا ، اس کے لیے حصول علم کے تمام اسباب آسان کیے ، اسے قرآن کی تعلیم دی ، حکمت سکھائی اور قلم کے ساتھ علم عطا کیا جس کے ذریعے سے تمام علوم کو محفوظ اور حقوق کو ضبط کیا جاتا ہے اور وہ لوگوں کے لیے ایسا ایلچی ہوتا ہے جو ان کے لیے بالمشافہ خطاب کا قائم مقام ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور اس کا احسان ہے جس نے اپنے بندوں کو ان نعمتوں سے نوازا جن کی وہ جزا دینے پر قادر ہیں نہ شکر ادا کرنے پر ، پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں تونگری اور کشائش رزق سے نوازا مگر انسان نے ، اپنے ظلم و جہالت کی بنا پر ، جب اپنے آپ کو غنی دیکھا تو سرکشی اور بغاوت پر اتر آیا ، ہدایت کے مقابلے میں تکبر کیا اور بھول بیٹھا کہ اسے اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے اور جزا سے نہ ڈرا بلکہ وہ اس حالت کو پہنچ جاتا ہے کہ خودبھی ہدایت کو چھوڑ دیتا ہے اور دوسروں کو بھی ہدایت چھوڑنے کی دعوت دیتا ہے ۔ پس وہ نماز پڑھنے سے روکتا ہے جو اعمال ایمان میں سب سے افضل عمل ہے۔