اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
اپنے رب کے نام سے پڑھ جس نے پیدا کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول کے اعتبار سے یہ قرآن کی اولین سورت ہے ، یہ نبوت کے ابتدائی زمانے میں نازل ہوئی ، جب آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا چیز ہے ؟ پس جبرائیل علیہ السلام پیغام الہٰی لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے کہا کہ آپ پڑھیں مگر آپ نے عذر پیش کیا اور کہا ” میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔“ جبرائیل بار بار یہی دہراتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ نے پڑھا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ﴾ ” اپنے رب کا نام لے کرپڑھیں جس نے پیدا کیا“ ۔ یعنی جس نے عام مخلوق کو پیدا کیا ، پھر انسان کو خاص کرکے اس کی تخلیق کی ابتدا کا ذکر کیا، فرمایا : ﴿ مِنْ عَلَقٍ﴾ ” خون کے لوتھڑے سے (پیداکیا)۔ “ پس جس ہستی نے انسان کو پیدا کیا اور اس کی تدبیر کی ، لازم ہے کہ وہ امر ونہی کی بھی تدبیر کرے اور یہ کام وہ رسول بھیج کر اور کتابیں نازل کرکے سرانجام دیتا ہے ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے پڑھنے کا حکم دے کر انسان کی تخلیق کا ذکر کیا۔