سورة البلد - آیت 17

ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر ( یہ کہ) ہو وہ ان لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور جنھوں نے ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو رحم کرنے کی وصیت کی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ ” پھر ان لوگوں میں (داخل) ہوا جو ایمان لائے۔“ یعنی وہ ان چیزوں پر اپنے دل سے ایمان لائے جن پر ایمان لانا واجب ہے اور نیک عمل کیے ، اس میں ہر واجب یا مستحب قول وفعل داخل ہے۔ ﴿وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾ اور وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے، اس کی نافرمانی سے رک جانے اور تکلیف دہ تقدیر پر صبر کرنے کی ایک دوسرے کو تلقین کرتے رہے ، یعنی وہ ایک دوسرے کو ترغیب دیتے تھے کہ ان احکام کی اطاعت کی جائے اور ان پر کامل طور پر، انشراح صدر اور اطمینان نفس کے ساتھ عمل کیا جائے۔ ﴿وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ﴾ ” اور ایک دوسرے کو مخلوق پر رحم کرنے کی وصیت کرتے رہے۔“ یعنی محتاجوں کو عطا کرنے ، اپنے جاہلوں کو تعلیم دینے ، ان کے ان معاملات کا ہر لحاظ سے انتظام کرنے جن کے وہ ضرورت مند ہیں ، ان کے دینی اور دنیاوی مصالح میں ان کی مدد کرنے کے لیے ایک دوسرے کو وصیت کرتے رہے ،کہ وہ ان کے لیے وہی چیز پسند کریں جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں اور جو چیز اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں ان کے لیے بھی ناپسند کریں۔ یہی لوگ ہیں جو ان اوصاف پر قائم رہے اور یہی لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے گھاٹی سے گزرنے کی توفیق عطا کی۔