سورة البلد - آیت 8
أَلَمْ نَجْعَل لَّهُ عَيْنَيْنِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کیا ہم نے اس کے لیے دو آنکھیں نہیں بنائیں۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
پھر اس سے اپنی نعمتوں کا اقرار کراتے ہوئے فرمایا : ﴿اَلَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ عَیْنَیْنِ۔ وَلِسَانًا وَّشَفَتَیْنِ﴾ ” کیا ہم نے اسے دو آنکھیں، زبان اور دو ہونٹ نہیں دیے؟“ یعنی یہ چیزیں حسن وجمال، دیکھنے، بولنے اور دیگر ضروری فوائد کے لیے عطا کیں ۔ یہ تو ہیں دنیا کی نعمتیں، پھر دین کی نعمتوں کے بارے میں فرمایا: ﴿وَہَدَیْنٰہُ النَّجْدَیْنِ﴾ یعنی ہم نے اسے خیر وشر کے راستے دکھائے اور اس کے سامنے ہدایت اور گمراہی کو واضح کیا۔ پس یہ بے پایاں احسانات ہیں جو بندے سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حقوق کو قائم کرے ، اس کی نعمتوں پر اس کاشکر ادا کرے اور ان نعمتوں سے اس کی نافرمانیوں میں مدد نہ لے مگر اس انسان نے ان تقاضوں کو پورا نہ کیا۔