سورة البلد - آیت 6

يَقُولُ أَهْلَكْتُ مَالًا لُّبَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال برباد کر ڈالا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿یَقُوْلُ اَہْلَکْتُ مَالًا لُّبَدًا﴾ ” کہتا ہے میں نے بہت سامال برباد کیا ہے۔“ یعنی بہت زیادہ مال، ایک دوسرے کے اوپر چڑھا ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے شہوات اور معاصی میں مال خرچ کرنے کو ”ہلاک کرنے “ سے موسوم کیا ہے ، کیونکہ اس راستے میں مال خرچ کرنے والا اپنے خرچ کیے ہوئے مال سے فائدہ نہیں اٹھائے گا اور اس کو اپنے مال خرچ کرنے سے ندامت، خسارے، تکان اور قلت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس شخص کے مانند نہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھلائی کے راستے میں خرچ کرتا ہے، کیونکہ اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ تجارت کی اور جو کچھ اس نے خرچ کیا اس سے کئی گنا نفع اٹھایا ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس شخص کو جو اپنی شہوات میں مال خرچ کرکے فخر کرتا ہے، وعید سناتے ہوتے ہوئے فرمایا : ﴿اَیَحْسَبُ اَنْ لَّمْ یَرَہٗٓ اَحَدٌ﴾ یعنی وہ اپنے اس فعل کے بارے میں سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو دیکھتا ہے نہ وہ چھوٹے بڑے اعمال کا اس سے حساب ہی لے گا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اعمال کو دیکھا ، ان کو اس کے لیے محفوط کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ہر اچھے برے عمل پر کراما کاتبین مقرر کردیے۔