فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ
پس لیکن وہ شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا۔
اگر تم خوش بخت نکلے تو جزا فضل پر مبنی ہوگی اور اگر تم بدبخت نکلے تو سزا عدل پر مبنی ہوگی اس لیے اللہ تعالیٰ نے جزا کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیْنِہٖ﴾ ” پس جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔“ یہ خوش بخت لوگ ہیں ﴿فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا﴾ ” تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا ۔“ یہ اللہ تعالیٰ کے حضور آسان پیشی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ اس سے اس کے گناہوں کا اعتراف کرائے گا حتی ٰ کہ بندہ سمجھے گا کہ وہ ہلاک ہوگیا ،اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: میں دنیا میں تیرے گناہوں کو چھپاتا تھا اور آج بھی تیرے گناہوں کو چھپاؤں گا۔ ﴿وَّیَنْقَلِبُ اِلٰٓی اَہْلِہٖ ﴾ اور وہ جنت میں اپنے گھروالوں کی طرف لوٹے گا ﴿ مَسْرُوْرًا ﴾” خوش ہو کر۔“ کیونکہ اس نے عذاب سے نجات حاصل کی اور ثواب سے فوزیاب ہوا۔