فَأُولَٰئِكَ عَسَى اللَّهُ أَن يَعْفُوَ عَنْهُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا
تو یہ لوگ، اللہ قریب ہے کہ انھیں معاف کر دے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد معاف کرنے والا، نہایت بخشنے والاہے۔
﴿فَأُولَـٰئِكَ عَسَى اللَّـهُ أَن يَعْفُوَ عَنْهُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَفُوًّا غَفُورًا ﴾ ” امید ہے کہ ان لوگوں کو اللہ بخش دے اور اللہ بہت درگزر کرنے والا اور نہایت بخشنے والا ہے“ (عَسَى) اور اس کا ہم معنی کلمہ، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور احسان کے تقاضے کے مطابق اس کو لازم کرتا ہے۔ جو کوئی کچھ نیک اعمال بجال لاتا ہے اس کو ثواب کی امید دلانے میں فائدہ ہے اور وہ یہ کہ ایک شخص ہے جو پوری طرح عمل نہیں کرتا اور نہ وہ اس عمل کو اس طریقے سے بجا لاتا ہے جو اس کے لیے مناسب ہے بلکہ وہ کوتاہی کا مرتکب ہوتا ہے لہٰذا وہ اس ثواب کا مستحق قرار نہیں پاتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔