سورة المرسلات - آیت 46
كُلُوا وَتَمَتَّعُوا قَلِيلًا إِنَّكُم مُّجْرِمُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
(اے جھٹلانے والو!) تھوڑا سا کھالو اور فائدہ اٹھا لو، یقیناً تم مجرم ہو۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
یہ تکذیب کرنے والوں کے لیے تہدید ووعید ہے کہ اگرچہ انہوں نے دنیا میں کھایا پیا اور لذات دنیا سے فائدہ اٹھایا اور عبادات سے غافل رہے مگر وہ مجرم ہیں اور اسی سزا کے مستحق ہیں جس کے مستحق مجرم ہوتے ہیں، لہٰذا عنقریب ان کی لذات منقطع ہوجائیں گی اور تاوان اور نقصان باقی رہ جائیں گے ۔ ان کا ایک جرم یہ ہے کہ جب انہیں نماز ، جو کہ سب سے زیادہ شرف کی حامل عبادت ہے ، کا حکم دیا جاتا اور ان سے کہا جاتا تھا : ﴿ا ارْكَعُوا ﴾” رکوع کرو“ تو حکم کی تعمیل نہیں کرتے تھے ۔ پس کون سا جرم اس سے بڑھ کر اور کون سی تکذیب اس سے زیادہ بڑی ہے؟