سورة الإنسان - آیت 7

يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو اپنی نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی مصیبت بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہوگی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس سورت کے آغاز میں ان کے جملہ اعمال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ﴾ یعنی وہ جن نذروں اور معاہدوں کو اپنے آپ پر اللہ کے لیے لازم کرلیتے تھے ،انہیں پورا کرتے تھے۔ جب وہ نذر کو پورا کرتے تھے، جو اصل میں ان پر واجب نہیں الا یہ کہ وہ اسے خود اپنے آپ پر واجب کرلیں، تب فرائض اصلیہ کو تو بدرجہ اولیٰ قائم کرتے اور ان کو بجالاتے ہوں گے﴿ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْـتَطِیْرًا﴾ یعنی اس دن کا خوف رکھتے تھے جس کی برائی نہایت سخت اور پھیل جانے والی ہے ۔ پس انہیں خوف تھا کہ اس دن کی برائی کہیں انہیں نہ پہنچ جائے، اس لیے انہوں نے ہر وہ سبب چھوڑ دیا جو اس کاموجب تھا۔