سورة القيامة - آیت 26
كَلَّا إِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِيَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
ہرگز نہیں، ( وہ وقت یاد کرو) جب (جان) ہنسلیوں تک پہنچ جائے گی۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اللہ تبارک وتعالیٰ قریب المرگ شخص کا حال بیان کرکے اپنے بندوں کو نصیحت کرتا ہے ، جب کہ اس کی روح ہنسلی کی ہڈی ( حلق) تک پہنچ جائے گی۔ (اَلتَّرَاِقی) سے مراد وہ ہڈیاں ہیں جنہوں نے سینے کے گڑھے کا احاطہ کر رکھا ہے ، پس اس وقت نہایت شدید درد ہوگا اور انسان ہر وہ سبب اور وسیلہ تلاش کرے گا جس کے بارے میں وہ سمجھتا ہوگا کہ اس سے شفا اور راحت حاصل ہوگی۔ اس لیے فرمایا : ﴿ وَقِيلَ مَنْ رَاقٍ ﴾ یعنی کہا جائے گا کہ کون ہے جو اس پر جھاڑ پھونک کرےَ ؟ کیونکہ اسباب عادیہ پر ان کی امیدیں منقطع ہو کر اسباب الٰہیہ پر لگ گئی ہیں مگر جب قضا وقدر کا فیصلہ آجاتا ہے تو اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔