كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ
ہرگز نہیں، بلکہ تم جلدی ملنے والی کو پسند کرتے ہو۔
وہ چیز جو تمہاری غفلت اور اللہ تعالیٰ کے وعظ وتذکیر سے روگردانی کی موجب ہے ، یہ ہے کہ تم ﴿تُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَۃَ﴾ ” دنیا کو پسند کرتے ہو“ اور تم اس کو حاصل کرنے اور اس کی لذت وشہوات میں کوشاں رہتے ہو، تم آخرت پر اس کو ترجیح دیتے اور آخرت کے لیے عمل کرنا چھوڑ دیتے ہو کیونکہ دنیا کی نعمتیں اور لذتیں جلد مل جاتی اور انسان جلد مل جانے والی چیز کا گرویدہ ہوتا ہے۔ آخرت کے اندر ہمیشہ رہنے والی جو نعمتیں ہیں، ان میں تاخیر ہے ، اس لیے تم ان سے غافل ہو اور ان کو چھوڑ بیٹھے ہو، گویا کہ تم ان نعمتوں کے لیے پیدا ہی نہیں کیے گئے یہ دنیا کا گھر ہی تمہارا دائمی ٹھکانہ ہے ، جس میں قیمتی عمریں گزاری جا رہی ہیں ،اس دنیا کے لیے رات دن بھاگ دوڑ ہورہی ہے اور اس سے تمہارے سامنے حقیقت بدل گئی اور بہت زیادہ خسارہ حاصل ہوا۔ اگر تم نے دنیا پر آخرت کو ترجیح دی ہوتی اور تم نے ایک صاحب بصیرت اور عقل مند شخص کی طرح انجام پر غور کیا ہوتا تو تم کامیاب ہوتے، ایسا نفع حاصل کرتے جس کے ساتھ خسارہ نہ ہوتا اور تمہیں ایسی فوزوفلاح حاصل ہوتی جس کی مصاحبت میں بدبختی نہیں ہوتی۔