كَلَّا وَالْقَمَرِ
ہرگز نہیں، چاند کی قسم!
﴿کَلَّا﴾ یہاں بمعنی )حقَاً( یا بمعنی (ألاَ) استفتاحیہ کے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چاند اور رات کی قسم کھائی جس وقت وہ پیچھے ہٹے اور دن کی قسم کھائی جس وقت وہ خوب روشن ہو کیونکہ یہ مذکورہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی عظیم نشانیوں پر مشتمل ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کامل قدرت وحکمت، لامحدود قوت، بے پایاں رحمت ور اس کے احاطہ علم پر دلالت کرتی ہیں۔ جس پر قسم کھائی وہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : ﴿ إِنَّهَا لَإِحْدَى الْكُبَرِ ﴾ ” کہ وہ (آگ )ایک بہت بڑی (آفت )ہے۔“ یعنی بے شک جہنم کی آگ بہت بڑی مصیبت اور غم میں مبتلا کردینے والا معاملہ ہے۔ پس جب ہم نے تمہیں اس کے بارے میں خبردار کردیا اور تم اس کے بارے میں پوری بصیرت رکھتے ہو، تب تم میں سے جو چاہے آگے بڑھے اور ایسے عمل کرے جو اسے اللہ تعالیٰ اور اس کی رضا کے قریب کرتے ہیں اور اس کے اکرام وتکریم کے گھر تک پہنچاتے ہیں یا وہ اس مقصد سے پیچھے ہٹ جائے جس کے لیے اس کو تخلیق کیا گیا ہے ، جس کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور اس سے راضی ہے اور نافرمانی کے کام کرے جو جہنم کے قریب کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ﴾ (الکھف :18؍29) ”اور کہہ دیجئے کہ یہ برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے پس جو چاہیے ،ایمان لائے اور جو چاہے انکار کرے۔“