إِلَّا بَلَاغًا مِّنَ اللَّهِ وَرِسَالَاتِهِ ۚ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا
مگر (میں تو صرف) اللہ کے احکام پہنچانے اور اس کے پیغامات کا (اختیار رکھتا ہوں) اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو یقیناً اسی کے لیے جہنم کی آگ ہے، ہمیشہ اس میں رہنے والے ہیں ہمیشہ۔
﴿اِلَّا بَلٰـغًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِسٰلٰتِہٖ﴾ مجھے لوگوں پر کوئی خصوصیت حاصل نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق تک اپنے پیغام پہنچانے اور ان کو اپنی طرف دعوت دینے کے لیے مجھےمختص کیا ہے اور اسی سے لوگوں پر حجت قائم ہوتی ہے۔ ﴿وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا﴾ ” اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، ایسے لوگ جس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔“ اس سے مراد معصیت کفریہ ہے جیسا کہ دیگر محکم نصوص اس کو مقید کرتی ہیں ۔ رہی مجرد معصیت تو وہ جہنم میں خلود کی موجب نہیں جیسا کہ قرآن کی آیات اور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی احادیث دلالت کرتی ہیں ، اس پر امت کے تمام اسلاف اور تمام ائمہ کا اجماع ہے۔