وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا
اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ پکڑتے تھے تو انھوں نے ان ( جنوں) کو سرکشی میں زیادہ کردیا۔
یعنی انسان جنوں کی عبادت کرتے تھے اور خوف اور گھبراہٹ کے موقعوں پر جنات کی پناہ لیتے تھے ۔ پس انسانوں نے جنات کو زیادہ سرکش بنادیا، یعنی جب جنوں نے دیکھا کہ انسان ان کی عبادت کرتے ہیں اور ان کی پناہ طلب کرتے ہیں تو اس چیز نے ان کی سرکشی اور تکبر میں اضافہ کردیا ۔ ایک احتمال یہ بھی ہے کہ ضمیر جنات کی طرف لوٹتی ہو ، یعنی جب جنات نے انسانوں کو دیکھاکہ وہ ان کی پناہ پکڑتے ہیں تو انہوں نے ان کے خوف اور دہشت زدگی میں اور اضافہ کردیا تاکہ وہ ان کو جنات کی پناہ لینے اور ان کے قول سے تمسک کرنے پر مجبور کریں زمانہ جاہلیت میں جب انسان کسی خوف ناک وادی میں پڑاؤ کرتا تو کہتا:” میں اس وادی کے سردار کی، اس کی قوم کے بیوقوفوں سے ، پناہ مانگتا ہوں۔“